سنچارساتھی ایپ شہریوں کی جاسوسی کا نیا انداز

   

روش کمار
واٹس ایپ کے ذریعہ جس طرح عوام کے دماغ کو کرپٹ کیا جارہا ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کس طرح فونس کا خطرناک استعمال ہورہا ہے اور واٹس ایپ یونیورسٹیز کے ذریعہ جھوٹی خبریں پھیلا کر ماحول کو زہرآلود کیا جارہا ہے۔ فرقہ پرستی کو فروغ دے کر فرقہ پرست طاقتیں کیسے اپنے ناپاک عزائم اور مفادات کی تکمیل کررہی ہیں۔ بہرحال جس فون کے واٹس ایپ میں گھس کر FAKE NEWS اور فرضی تاریخ پھیلا کر آپ کے دماغ کو کرپٹ کیا گیا آپ میں نفرتیں بھری گئیں تاریخ کو توڑمروڑ کر اور جھوٹ کے رنگ میں رنگا گیا اب اسی فون میں حکومت اپنا ایپ ڈال کر آپ کو کنٹرول کرنا چاہتی ہے۔ سنچارساتھی ایپ کی ہم بات کررہے ہیں اسے لیکر جو الزامات لگ رہے ہیں جو سوال اٹھ رہے ہیں اس پر چوکس ہوجائے۔ ’’اگر آپ فون کا الارم بجنے کے بعد بھی سونے جارہے ہیں تو اس بار الارم کو دس منٹ کیلئے آگے مت بڑھائیے گا آپ کے فون میں درانداز دراندازی کرسکتا ہے آپ سے پوچھے گا نہیں آجائے گا اور آپ اسے باہر بھی نہیں نکال پائیں گے۔ اس درانداز کا نام بتایا جارہا ہے سنچارساتھی ایپ۔ کیا ہم روس اور شمالی کوریا بننے جارہے ہیں۔ کوئی نہیں چاہے گا کہ اس کے فون میں ایک ایسا ایپ ہو جس میں ساری معلومات ریکارڈ ہوتی رہیں کہ آپ کہاں جارہے ہیں کب جارہے ہیں اور وہ معلومات حکومت تک پہنچتی رہے۔ مودی حکومت آپ کے موبائیل فون میں ایک ایسا ایپ ڈالنا چاہتی ہے جسے نہ تو آپ حذف کرپائیں گے نہ Disable کرپائیں گے۔ آپ اپنے فون کے تمام ایپ اور کیمرہ آف کرسکتے ہیں مائیک بند کرسکتے ہیں لوکیشن بند کرسکتے ہیں لیکن سنچارساتھی ایپ کو حذف کرسکتے ہیں نہ Disable کرسکتے ہیں۔ مودی حکومت نے اسمارٹ فون بنانے والی کمپنیوں سے کہا ہیکہ مارچ 2026ء سے جو بھی نیا موبائیل فون بنے گا ہندوستان میں درآمد ہوگا۔ ان تمام میں سنچارساتھی ایپ کو انسٹال کرنا ہوگا۔ بناء اس کے اب کوئی فون فروخت نہیں ہوگا۔ اگر آپ سوچیں گے کہ باہر سے فون لیکر آئیں گے تو اس کا فائدہ نہیں کیونکہ حکمنامہ میں لکھا ہیکہ درآمد کئے جانے والے فون میں بھی سنچارساتھی ایپ انسٹال کرنا پڑے گا جو فون پہلے سے تیار ہوچکے ہیں ان میں بھی یہ ایپ ڈالنا ہوگا۔ اس کے پیچھے یہ دلیل دی جارہی ہے کہ فون کا فراڈ روکنے کیلئے یہ سب کچھ کیا جارہا ہے۔ IMEI نمبر چیک کیا جائے گا جو آپ کے فون کا فنگرپرنٹ ہوتا ہے اسی سے ہر الگ الگ فون کی پہچان کی جائے گی۔ SMS کے ذریعہ Know Your Mobile کی خدمات فراہم کی جائیں گی۔ یو ایس ایس بی کوڈ جاری کر فراڈ کال رپورٹ کرنے میں مدد ملے گی اس کے علاوہ اگر فون گم ہوجائے گا تو سنچارساتھی ایپ کے ذریعہ تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔ سنچارساتھی ایپ فون کو ٹرایک کرتا رہے گا تاکہ گم یا چوری ہونے پر لوکیشن کا پتہ چل سکے یعنی آپ کہاں جارہے ہیں کس سے مل رہے ہیں اور پہلے ہی سے فون میں کیوں ڈالا جارہا ہے، اسے حذف کیوں نہیں کرسکتے، کیا یہ مانا جائے کہ وہ دن دور نہیں جب حکومت کا ایپ شہری کے فون کی جانکاری ہر 5 منٹ پر جمع کرنے لگ جائے گا، حکمنامہ میں لکھا گیا ہے لازمی، حکمنامہ میں لکھا گیا ہے کہ آپ حذف نہیں کرسکتے اور Disable آپ نہیں کرسکتے سب کچھ لکھا ہے اور آپ پڑھ بھی سکتے ہیں پھر بھی چوکس شہریوں نے سوال کیا ہنگامہ مچایا۔ مرکزی وزیراطلاعات و نشریات نے کہہ دیا کہ اگر آپ سنچارساتھی ایپ نہیں چاہتے تو اسے Delete کرسکتے ہیں یہ ایک عام سا ایپ ہے جبکہ حکمنامہ میں نہیں لکھا ہیکہ یہ غیرلازمی ایپ ہے۔ کیا اتنا بڑا حکم جاری کرنے سے پہلے وزیراطلاعات کو کچھ بھی نہیں معلوم تھا اس حکمنامہ میں لکھا ہیکہ اسے ڈیلیٹ یا Disable نہیں کرسکتے۔ مرکزی وزارت اطلاعات نے حقائق سے آگہی کا یہ پوسٹر جاری کیا ہے جس میں اتنا کہا گیا ہے کہ ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کے بعد ڈیلیٹ کیا جاسکتا ہے یہی حقیقت ہے۔ ایپ ڈیلیٹ نہیں کیا جاسکتا یہ نامکمل جانکاری ہے یا غلط جانکاری ہے۔ غلط کیسے ہے جبکہ PIB کے حکمنامہ میں لکھا گیا تھا کہ ایپ Disable نہیں ہوسکتا۔ یکم ؍ ڈسمبر کو رائٹرس کی خبر آئی۔ 2 ڈسمبر تک ہنگامہ برپا رہا۔ مرکزی وزیر کا بیان آیا اور لوگوں نے حکمنامہ کی کاپی دکھاکر پوچھنا شروع کردیا تب جاکر PIB نے وزیرموصوف کا بیان ٹوئیٹ کیا اس پر کچھ نہیں کہا گیا کہ یہ ایپ کیوں لازمی قرار دیا گیا ہے۔ مرکزی وزیر جیوتر آدتیہ سندھیا کے مطابق جو لوگ ایپ استعمال کرنا چاہتے ہیں کریں جو نہیں کرنا چاہتے ہیں اور Delete کرنا چاہتے ہیں وہ حذف کریں مسئلہ کیا ہے؟ حکومت کا یہ حکمنامہ ایپل، سیمسنگ، VIVO، OPPO اور ژیومی جیسی کمپنیوں پر لاگو ہونے والا ہے۔ 120 دنوں میں کمپنیوں کو اس سے متعلق رپورٹ یعنی رپورٹِ تعمیل دینی ہے۔ رائٹرس نے رپورٹ کیا کہ ایپل اس حکمنامہ کی مخالفت کرے گی۔ تین ذرائع نے رائٹرس سے کہا ہے کہ کمپنی نے اس حکمنامہ کو نہیں ماننے پر غور کررہی ہے۔ وہ حکومت سے بات کرے گی کہ دنیا میں کہیں بھی اس طرح کے حکم نہیں مانتی ہے کیونکہ اس سے اس کے IOS سسٹم کے تحفظ و سیکوریٹی میں کئی طرح کی پریشانیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔ شمالی کوریا کا فون ہر 5 منٹ پر اپنے آپ ایک اسکرین شاٹ لیتا ہے اور وہ بھی صارف کی مرضی اور اجازت کے بغیر ہر 5 منٹ پر اسکرین پر جو بھی دکھائی دے رہا ہوتا ہے اس کی ایک فوٹو لے لی جاتی ہے۔ اسکرین پر لکھا ہر لفظ اور اس پر دکھائی دینے والی ہر چیز ریکارڈ ہوجاتی ہے اور سبھی اسکرین شارٹ ایک ایسے فولڈر میں جمع ہوتے ہیں جسے صارف خود نہیں کھول سکتا اسے صرف حکومت کھول کر چیک کرسکتی ہے اور اس طرح سے ہر آدمی پر کڑا پہرہ رکھا جاتا ہے۔ کیا ہم شمالی کوریا یا روس سے سیکھ رہے ہیں۔ شہریوں کو کنٹرول کرنے کے پیچھے جو وجوہات اور منشا کار فرما ہے وہ کیا ہوسکتی ہے؟ اسی ستمبر میں روس نے میکس میسنجر نام کی ایک ایپ کو تمام فونوں اور ٹیابلیٹس پر لازمی طور پر پہلے سے انسٹال کرنے کا حکم دیا اسے واٹس ایپ کی یا ساتھی ایپ کی شکل میں لانچ کیا گیا مگر ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کے استعمال سے حکومت عام لوگوں کی اور کڑی نگرانی شروع کردے گی اس لئے اس طرح کے مسئلہ کے بارے میں آپ خود پڑھئیے جانئے اور سوچئے کہ کیا ایسا ہونا صحیح ہوگا؟ کیا آپ حکومت سے اپنی جاسوسی کرنا چاہیں گے؟ اس کا اثر کیا ہوگا؟ آپ کی ہر چھوٹی چھوٹی بات پر اس کا اثر پڑے گا۔ ملاقاتوں پر اس کا اثر مرتب ہوگا۔ معمولی واٹس ایپ فارورڈ بھی سیکورٹی و سلامتی کیلئے خطرہ بن جائے گا اور فالتو وجوہات کے باعث جیل میں ڈالے جاسکتے ہیں۔ اتنا ڈر پیدا ہوگا کہ گھر میں بھی حکومت پر سوال کرنا بند کردیں گے۔ حکومت کا نام آتے ہی خاموشی اختیار کرلیں گے۔ چپ ہوجائیں گے۔ آپ کا فون آپ کو ہر وقت Digtal Aresst میں رکھے گا۔ IFO انٹرنیٹ فریڈم فیڈریشن ایک تنظیم ہے جو انٹرنیٹ کی دنیا میں پرائیویسی اور صارفین کے حقوق پر کام کرتی ہے اس نے کہا ہے کہ IMEI فراڈ کو روکنے کے نام پر یہ ایپ لایا جارہا ہے لیکن حکومت نے اپنے حکمنامہ میں اس کا کوئی ٹیکنیکی جواب نہیں دیا ہے کہ جب IMEI نمبر چیک کرنے SMS پر مبنی Know Your Mobile جیسی خدمات دینے کیلئے پہلے سے حکومت کے پاس سنچارساتھی ویب پورٹل ہے تو مستقل ایپ کی کیا ضرورت ہے۔ حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق حکومت سنچارساتھی ایپ کے ذریعہ اس سال 7 لاکھ گم ہوئے فونس ڈھونڈے گئے ہیں جسے اپنا گم ہوا فون ڈھونڈنا ہوگا وہ اپنا فون ڈھونڈے گا۔ فون ملنے کے بعد ڈیلیٹ کردے گا لیکن لوگوں سے یہ حق کیوں چھینا گیا۔ فون میں یہ ایپ نہیں ہے بلکہ ایک طرح سے آپ کے گھر کے باہر حکومت کا گارڈ بٹھایا جارہا ہے پرائیویسی کے معاملوں کے ماہرین کہہ رہے ہیں کہ اس طرح کے ٹریکر ایپ حکومت کیلئے ٹریکنگ کا کام کرسکتے ہیں۔ سائبر سیکوریٹی کے نام پر حکمنامہ نکلا ہے تاکہ سب کچھ صحیح صحیح لگے۔