سنکیانگ میں قوانین اور پالیسیوں میں بہتری کیلئے بہت کچھ کیا جانا چاہیے:انسانی حقوق

   

جنیوا: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے چینی صوبے سنکیانگ میں انسانی حقوق کے خلاف جاری جرائم پر تشویش ظاہر کی ہے۔سنکیانگ کے بارے میں اپنی دوسال بعد مرتبہ رپورٹ میں کہا مسائل کا سبب بننے والی پالیسیاں اب بھی چل رہی ہیں۔چین میں یغور مسلمانوں کی آبادی دس لاکھ سے زیادہ ہے۔ صوبہ سنکیانگ میں یغور بھی ہیں اور دوسرے مسلمان بھی جو چین میں اقلیت سمجھے جانے کے باعث مبینہ طور پر قیدو بند کا شکار رہتے ہیں۔ تاہم بیجنگ ان الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہے۔اقوام متحدہ کے ادارے او ایچ سی ایچ آر نے انکشاف کیا ہے کہ اس کی طرف سے فروری 2023 سے جنیوا میں چینی حکام کے ساتھ مسلسل بات چیت کی جاتی رہی ہے اور انہیں قائل کیا کہ انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک کو 26 مئی سے یکم جون کے دوران چین جانے کی اجازت دی جائے۔ او ایچ سی ایچ آر (OHCHR) کی ترجمان روینہ شامداسانی نیرپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ، اس عرصے میں چینی حکام کے ساتھ انسانی حقوق کے ایشو کے ساتھ ساتھ، انسداد دہشت گردی کی پالیسیوں اور فوجداری نظام انصاف کے موضوعات پر بات چیت کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ صوبہ سنکیانگ میں چینی پالیسیاوں اور قوانین دونوں میں بہت سے مسائل موجود ہیں۔