سنگھو سرحد پر آہنی سلاخیں و عارضی دیوار کھڑی کردی گئی

   


ہمارے جذبہ کو قید نہیں کیا جاسکتا ۔ احتجاجی کسانوں کا بیان ۔ مرکزی دستوں کی تعداد میں کمی

نئی دہلی ۔ دہلی میں سنگھو سرحد پر ورکرس نے پولیس کی نگرانی میں آج اصل ہائی وے پر دونوں جانب لوہے کی سلاخیں باندھ دئے تاکہ مرکزی حکومت کے نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والوں کی نقل و حرکت کو مزید محدود کردیا جائے ۔ علاوہ ازیں دہلی ۔ ہریانہ سرحد پر ہائی وے کے ایک حصے کو بھی عملا بند کردیا گیا ہے کیونکہ وہاں سمنٹ کی عارضی دیوار کھڑی کردی گئی ہے ۔ سڑک کے دو حصوں میں ایک پر آہنی سلاخیں گاڑنے میں مصروف ایک ورکر کا کہنا ہے کہ دوسری جانب اس طرح کی سلاخیں کل ہی پیوست کردی گئی تھیں اور اب دونوں جانب سمنٹ بھر دی جائے گی تاکہ وہاں ایک عارضی دیوار کھڑی ہوسکے ۔ مرکزی حکومت کی جانب سے یہ کارروائی اس وقت کی جا رہی ہے جب 26 جنوری کو یوم جمہوریہ کے موقع پر کچھ احتجاجیوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں اور تشدد پیش آیا تھا جب کسانوں نے ٹریکٹر پریڈ کی تھی ۔ سنگھو سرحد پر ہائی وے کے ایک حصہ پر کسانوں کی جانب سے گذشتہ 60 دن سے احتجاج کیا جا رہا ہے ۔ وہاں حال ہی میں کسانوں اور دوسرے افراد کے ایک گروپ کے درمیان بھی جھڑپیں ہوئی تھیں۔ ان افراد کا کہنا تھا کہ وہ مقامی ہیں جبکہ احتجاجی کسانوں کا دعوی تھا کہ یہ لوگ در اصل بی جے پی اور آر ایس ایس سے تعلق رکھنے والے عناصر ہیں جو کسان احتجاج کو سبوتاج کرنا چاہتے ہیں۔ آج پیر کو سنگھو سرحد کے دہلی کی جانب احتجاجیوں کا ایک ہجوم دیکھا گیا جبکہ ہریانہ کی جانب مرکزی حکومت کے قوانین کے خلاف دھواں دھار تقاریر ہو رہی تھیں۔ احتجاجیوں سے خطاب کرنے والے در اصل کسانوں کے ساتھ اظہار یگانگت کیلئے عوام میں جوش و خروش پیدا کرنا چاہتے تھے ۔ مرکزی نیم فوجی دستوں آر اے ایف اور سی آر پی ایف کے سکیوریٹی اہلکاروں کی تعداد آج گذشتہ چند دنوں کی بہ نسبت کم دیکھی گئی جبکہ دہلی پولیس کے اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد نے احتجاج کے مقام سے ایک میل کے فاصلے تک کنٹرول کیا ہوا تھا ۔ ہائی وے پر عارضی دیوار کے علاوہ ایک چھوٹا کھڈ بھی کھودا گیا ہے جو اطراف سے آنے والے راستوں کیلئے تھا اور وہاں رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہیں۔ احتجاجی کسانوں اور ان کے قائدین تاہم اپنے موقف میں کوئی نرمی پیدا کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان رکاوٹوں سے جو ان کے اطراف کھڑی کردی گئی ہیں ان کے جذبہ کو قید نہیں کیا جاسکتا ۔ احتجاجیوں کا کہنا ہے کہ 26 جنوری کو ایک سازش رچی گئی تاکہ انہیں بدنام کیا جاسکے ۔ ایسی مزید کوششوں کا بھی کسانوں کو اندیشہ لاحق ہے ۔