سوروگنگولی پر کوئی سیاسی دباؤ نہیں:اروند مینن

   

کلکتہ : بی سی سی آئی کے چیئرمین اور ٹیم انڈیا کے سابق کپتان ، سوربھ گنگولی کے بیمار ہونے کے بعد بی جے پی پر یہ الزام لگ رہا تھا کہ ان پر دبائو بنایاجارہا تھا اور یہ دل کا دورہ اسی کا نتیجہ ہے ۔ اس پر بنگال بی جے پی کے شریک انچارج اروند مینن نے کہاکہ گنگولی پر کوئی دبائو نہیں بنایا گیا ہے ۔ہاں اگر وہ بی جے پی میں شامل ہوتے ہیں تو ان کا استقبال کیا جائے گا ۔ مسٹر مینن نے کہا کہ سوربھ گنگولی بنگال کے شیر ہے ں۔ ان پر سیاست میں شامل ہونے کا کوئی دباؤ نہیں ہے ۔ تاہم ، انہوں نے کہا کہ اگر گنگولی بی جے پی میں شامل ہوتے ہیں تو ان کا استقبال گرمجوشی کے ساتھ کیا جائے گا۔گزشتہ ہفتے ہارٹ اٹیک کے بعد انہیں جنوبی کولکاتہ کے ووڈ لینڈ اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ سی پی آئی ایم کے ممبر اسمبلی اشوک بھٹاچاریہ نے دعوی کیا تھا کہ گنگولی سیاسی دباؤ میں تھے جس کی وجہ سے ان کی طبیعت خراب ہوگئی۔ در حقیقت ، دل کا دورہ پڑنے سے کچھ دن پہلے ، سوربھ گنگولی کلکتہ میں راج بھون جاکرگورنر جگدیپ دھنکرسے ملاقات کی۔ اس کے اگلے دن وہ دہلی میں ارون جیٹلی سے منسوب اسٹڈیم کا افتتاح کے موقع ہر امیت شاہ کے ساتھ اسٹیج شیئر کیا اس کے بعد ہی ریاست کی سیاست میں قیاس آرائیوں کا سلسلہ شروع وہوگیا کہ گنگولی کی بی جے پی سے قربت بڑھتی جارہی ہے ۔ یہ بہت ممکن ہے کہ وہ پارٹی میں شامل ہوسکیں اور بی جے پی انہیں ریاست میں وزیر اعلی کے امیدوار کے طور پر پیش کرسکتی ہے ۔ اس کے بعد ہی ریاستی حکومت نے سوربھ گنگولی کوانہیں نیوٹاؤن میں دی گئی زمین واپس لینے کا عمل شروع کردیا۔ ادھر جب سنیچر کو دل کا ہلکا دورہ پڑا تو سیاسی بیان بازی شروع ہوگئی۔ اشوک بھٹاچاریہ نے دعوی کیا کہ گنگولی پر سیاست میں شامل ہونے کا دباؤ تھا۔ اس سوال پر ، مینن نے کہا کہ ایسا کچھ نہیں تھا۔ دادا بنگال کا شیر ہے ۔ ان پر کوئی دباؤ کام نہیں کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ بی جے پی میں شامل ہوجاتے ہیں تو ہم ان کا خیرمقدم کریں گے ۔