سوشل میڈیا سے آدھارکوجوڑنے کا معاملہ:مرکزکچھ نہیں کریگاتوعدالت کریگی فیصلہ: عدالت عظمیٰ

,

   

سپریم کورٹ نے فیس بک اور واٹس ایپ کو آدھار سے جوڑنے کے معاملے میں مرکزی حکومت سے آج جاننا چاہا ہے کہ کیا وہ سوشل میڈیا کو ریگولرائز کرنےکےلئے کوئی رہنما ہدایات طئے کررہی ہے۔ جسٹس دیپک گپتا کی صدارت والی بینچ نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے کہ کیا وہ سوشل میڈیا کو ریگولرائز کرنے کےلئے کوئی گائڈلائن بنا رہی ہے۔

سپریم کورٹ کا کہناہے کہ اگر اس معاملہ میں مرکزی حکومت کچھ نہیں کریگی توعدالت اس پرغورکرکے اقدامات کریگی۔جج نے معاملے کی اگلی سماعت کےلئے 24ستمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔ دراصل،فیس بک اور واٹس ایپ نے عرضی داخل کرکے ملک کے الگ الگ ہائی کورٹس میں زیرالتواعرضیوں کو سپریم کورٹ میں منتقل کرنے کی اپیل کی ہے۔مدراس ،بامبے، اور مدھیہ پردیش ہائی کورٹ میں اس موضوع سے متعلق کئی عرضیاں زیرالتوا ہیں۔

عرضیوں میں یہ مطالبہ کیاگیاہے کہ فیس بک اوردیگرسوشل میڈیا کوآدھارسے جوڑا جائے تاکہ پوسٹ کرنے والے صارف کی شناخت کی جاسکیں۔ فیس بک، ٹویٹر اور وہاٹس ایپ جیسے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بھی کیا آدھار سے لنک کرانا ضروری ہو سکتا ہے۔ یوزر پروفائل آدھار سے جوڑنے کو لیکر سپریم کورٹ فیس بک کی اس عرضی پرسماعت کررہاہے۔ جس میں مختلف ہائی کورٹ میں زیر التوامعاملوں کو سپریم کورٹ میں ٹرانسفر کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔ بتادیں کہ اس معاملے میں چارعرضیاں دائر کی گئی تھیں۔ جس میں 2 مدراس میں، 1 اوڈیشہ اور ایک ممبئی کی ہے۔

اس سے پہلے کی سماعت میں یوزر پروفائل کو آدھار سے جوڑنے کے متعلق معاملے کو ٹرانسفر کرنے کا مطالبہ کر رہے فیس بک کی عرضی پر سپریم کورٹ نے مرکز، گوگل ، ٹویٹر اور دوسرے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کو نوٹس جاری کیا ہے۔ادھر واٹس ایپ کی جانب سے کہا گیا کہ پالیسی معاملے کوہائی کورٹ کیسے طئے کرسکتی ہے۔ یہ پارلیمنٹ کےدائرہ اختیار میں ہے۔

واٹس ایپ کی جانب سے کہا گیا کہ سبھی معاملوں کو سپریم کورٹ میں ٹرانسفر کیا جائے جس سے وہ اس معاملے میں اپنا موقف کورٹ کے سامنے رکھ سکیں۔اس پر سپریم کورٹ نے فیس بک سے آڈھار کو لنک کرنے سے جڑے معاملات کی سماعت مدراس ہائی کورٹ میں جاری رکھنے کی اجازت دی لیکن، آخری فیصلہ دینے پر روک لگائی تھی۔فیس بک کی طرف سے بھی مانگ کی گئی کہ سماعت سپریم کرٹ ہی کرے۔ فیس بک کا کہنا ہے کہ یہ رازداری کا معاملہ ہے۔ سپریم کورٹ نے فیس بک سے پوچھا مدراس ہائی کورٹ میں کتنی عرضی زیر التواء ہیں۔فیس بک کی طرف سے 2 عرضیوں کے بارے میں بتایا گیا۔

وہیں سوشل میڈیا اداروں کی حمایت میں بات کرتے ہوئے کپل سبل نے کہا اس معاملے کو سپریم کورٹ سنے اور احکام جاری کریں۔ عدالت نے کہا کہ یہ ایک عالمی معاملہ اور ایسے میں ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ملک کا ایک ہائی کورٹ ایک فیصلہ سنائیں اور دوسرا ہائی کورٹ ، دوسرا فیصلہ سنائیں۔