مکمل کامیابی تک جدوجہد جاری رہے گی،مسلم پرسنل لا بورڈکا ردعمل
نئی دہلی: سپریم کورٹ کے آج عبوری حکم پرآل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے قدرے اطمینان کا اظہار کیا۔ ایک بیان میں بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا گو کہ حکومت کے ذریعہ لائی گئی تمام ہی ترمیمات متنازعہ اور قابل اعتراض ہیں، جو کہ وقف املاک کو ہڑپنے کے مقصد سے لائی گئی ہیں تاہم اپنے عبوری حکم میں عدالت عظمی نے وقف املاک میں کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ پر روک لگادی ہے ، چاہے وہ آراضی رجسٹرڈ ہوں یا غیر رجسٹرڈ، نوٹیفائڈ ہوں یا بطور استعمال وقف ہوں۔ اگر یہ روک نہ لگتی تو اس بات کا اندیشہ تھا کہ فیصلہ آنے سے پہلے وقف بائی یوزر ( بطور استعمال وقف) کے ساتھ دست درازی ہوتی۔صدر بورڈ نے عدالت عظمی کے عبوری حکم پر آگے کہا کہ وقف بورڈوں اور سینٹرل وقف کونسل کے ممبران کی نامزدگی پر بھی عدالت عظمی نے روک لگادی ۔ عبوری ہی سہی اس فیصلہ نے بھی حکومت کے ان شرانگیز عزائم پر روک لگادی، جس کے ذریعہ وہ ان بااختیار اداروں میں اپنے پٹھوں کو بٹھاکر کھیل کھیلنا چاہتی تھی۔ یہ فیصلہ دراصل امت کی متحدہ جدوجہد کا نتیجہ ہے ۔ صدر بورڈ نے ان دونوں ہی عبوری حکم کا خیر مقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ عدالت عظمی ان تمام ہی متنازعہ اور شرانگیز ترمیمات کو وقف قانون سے نکال کر پچھلے وقف قانون کو بحال کرے گی۔ صدر بورڈ نے کہا کہ البتہ بورڈ کی اعلان کردہ تحریک حسب پروگرام اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ تمام ہی متنازعہ ترمیمات واپس نہیں لے لی جاتیں۔