سپریم کورٹ کی اجازت کے بغیر کسی خانگی ملکیت پر نہیں چلے گا بلڈوزر

,

   

مختلف ریاستوں میں بلڈوزر کارروائی پر عدالت عظمیٰ کی ناراضگی‘ ملک بھر میںیکم اکتوبر تک پابندی

نئی دہلی :سپریم کورٹ نے مختلف ریاستوں میں ہو رہی بلڈوزر کارروائی پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے آج ایک بڑا قدم اٹھایا۔ عدالت عظمیٰ نے ’بلڈوزر ایکشن‘ پر پورے ملک میں پابندی لگا دی ہے جو کہ آئندہ سماعت (یکم اکتوبر) تک جاری رہے گی۔ عدالت کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی اجازت کے بغیر کسی پرائیویٹ پراپرٹی پر بلڈوزر چلانے کی کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔ یعنی یہ حکم امتناع عوامی سڑکوں، فٹ پاتھوں، ریلوے لائنوں سے ملحق یا عوامی مقامات پر غیر قانونی تعمیرات پر نافذ نہیں ہوگا۔آج بلڈوزر ایکشن سے متعلق عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے اس طرح کی کارروائی کی تعریف کیے جانے پر سوال کھڑا کیا۔ عدالت نے کہا کہ یہ تعریف و توصیف رکنی چاہیے۔ آئندہ حکم تک ملک میں کہیں بھی من مانے طریقے سے بلڈوزر کی کارروائی پر روک لگائی جا رہی ہے۔ عدالت اس سلسلے میں گائیڈلائن جاری کرے گی اور آئندہ سماعت یکم اکتوبر کو ہوگی۔2022 میں نوٹس دی گئی تھی اس کے بعد بلڈوزر کی کارروائی کی گئی۔ کیا یہ کارروائی قانون کے تحت کی گئی تھی۔ عدالت کے سوال پرسالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ ابھی تک کی گئی بلڈوزر کی کارروائی قانون کے تحت کی گئی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ کہنا کہ ایک خاص طبقہ کے خلاف ہی کارروائی کی گئی ہے غلط ہے۔اس سے قبل جمعرات کو اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ کسی مجرمانہ معاملے میں مبینہ طور پر ملوث ہونا جائز طریقے سے تیار مکانوں کو منہدم کرنے کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ عدالت عظمیٰ نے یہ بھی کہا تھا کہ قانون کی حکومت کے ذریعہ حکمراں ملک میں افسران کے ذریعہ مکانات کو توڑ پھوڑ کرنے کی دھمکیوں کو عدالت نظر انداز نہیں کر سکتی۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ عدالت ایسے توڑ پھوڑ کی کارروائی کرنے کی دھمکیوں سے انجان نہیں ہو سکتی جو ایسے ملک میں تصور نہیں کیا جا سکتا جہاں قانون سب سے اعلیٰ ہے۔ عدالت کے مطابق اگر اس طرح کی کارروائی کی جاتی ہے تو یہ ملک کے قوانین پر بلڈوزر چلانے کی شکل میں دیکھا جا سکتا ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ تبصرہ درخواست گذارکی طرف سے سینئر ایڈوکیٹ اقبال سید کی دلیلوں کو سننے کے بعد کیا۔حال ہی میں سپریم کورٹ کی ایک دوسری بنچ نے ’بلڈوزر ایکشن‘ سے متعلق عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجرمانہ معاملے میں ملزم ہونے کی بنیاد پر کسی کے مکان پر بلڈوزر نہیں چلایا جا سکتا۔ جسٹس بی آر گوئی اور کے وی وشوناتھن کی بنچ نے اس معاملے میں کہا تھا کہ ملزم ہی نہیں، مجرمانہ معاملوں میں قصوروار ٹھہرانے کے بعد بھی بلڈوزر ایکشن سے مکان کو منہدم نہیںکیا جا سکتا۔