منیلا کے ایمگریشن ڈپارٹمنٹ کی تصدیق، ترجمان دانا سینڈوفال کی میڈیا سے بات چیت
منیلا۔ 16 ڈسمبر (ایجنسیز) فلپائن کے دارلحکومت منیلا میں امیگریشن ڈپارٹمنٹ نے منگل کے روز تصدیق کی ہے کہ بونڈی حملے کے ملزمین جنہوں نے آسٹریلیا میں سب سے خونریز اجتماعی فائرنگ کا واقعہ انجام دیا ہے، انھوں نے نومبر کا پورا مہینہ فلپائن میں گزارا، جہاں باپ نے ملک میں داخل ہوتے وقت اپنے آپ کو “ہندوستانی شہری” کے طور پر ظاہر کیا تھا۔ساجد اکرم اور اس کا بیٹا نوید اکرم جن پر شبہ ہے کہ انہوں نے سڈنی کے بونڈی ساحل پر یہ حملہ کیا، جس میں یہودی تہوار حانوکا کے دوران 15 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے، ان کی آخری منزل جنوبی ڈاؤاو ضلع تھی۔امیگریشن ڈپارٹمنٹ کی ترجمان دانا سینڈوفال نے اے ایف پی کو بتایا: پچاس سالہ ساجد اکرم ہندوستانی شہری ہے،جبکہ 24 سالہ نوید اکرم آسٹریلوی شہری ہیں۔ وہ یکم نومبر 2025 کو سڈنی آسٹریلیا سے فلپائن پہنچے اور 28 نومبر کو ملک چھوڑ دیا۔اس سے قبل آسٹریلیائی پولیس نے بتایا تھا کہ بونڈائی ساحل پر حملے میں ملوث دونوں مسلح افراد حملے سے پہلے فلپائن گئے تھے اور بظاہر انہوں نے داعش کے نظریات سے متاثر ہو کر یہ کارروائی کی۔یہ حملہ آسٹریلیا میں تقریباً 30 سال میں سب سے مہلک اجتماعی فائرنگ کا واقعہ ہے اور اسے یہودی کمیونٹی کے خلاف دہشت گردانہ کارروائی کے طور پر تفتیش کیا جا رہا ہے۔پچاس سالہ حملہ آور شخص باپ اور اس کے ساتھ 24 سالہ اس کا بیٹا تھا۔ پولیس نے باپ کی شناخت ساجد اکرام کے نام سے کی اور اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا، جبکہ بیٹا نوید اکرم گولی لگنے کے بعد اسپتال میں نازک حالت میں ہے۔آسٹریلوی پولیس نے منگل کو بتایا کہ دونوں افراد پچھلے مہینے فلپائن گئے تھے اور اس سفر کا مقصد تفتیش کے زیر غور ہے۔فلپائنی پولیس بھی اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ فلپائن میں داعش سے منسلک نیٹ ورکس خاص طور پر جنوبی علاقوں میں سرگرم ہیں، لیکن حالیہ برسوں میں ان کا اثر و رسوخ کم ہو کر صرف جنوبی منڈاناو جزیرے کے چند کمزور حصوں تک رہ گیا ہے۔آسٹریلوی پولیس کمشنر کرسّی بیریٹ نے پریس کانفرنس میں کہا: ابتدائی شواہد داعش سے متاثرہ دہشت گردانہ حملے کی نشاندہی کرتے ہیںپولیس کے مطابق نوجوان کے نام پر رجسٹرڈ گاڑی میں خود ساختہ دھماکہ خیز مواد اور مقامی طور پر تیار کیے گئے دو جھنڈے پائے گئے جو داعش سے منسلک تھے۔
