سکریٹریٹ مساجد میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی پر توجہ کی ضرورت

   

نماز فجر کیلئے پولیس کی جانب سے روکنے کا ویڈیو وائرل، افتتاحی تقریب کے طریقہ کار پر مختلف گوشوں کا اعتراض

حیدرآباد۔/27اگسٹ، ( سیاست نیوز) تلنگانہ سکریٹریٹ کی مساجد کے افتتاح کے باوجود مصلیوں کو دشواریوں کا سامنا ہے۔ سکریٹریٹ کے اطراف کا علاقہ چونکہ سیکوریٹی زون میں آتا ہے لہذا فجر کے وقت مصلیوں کو مسجد جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ افتتاح کے بعد دوسرے اور تیسرے دن فجر کی نماز ادا کرنے کیلئے جب مصلی پہنچے تو انہیں پولیس نے یہ کہتے ہوئے روک دیا کہ مسجد بند ہے اور حکام نے صبح ہونے سے قبل مسجد کھولنے کی اجازت نہیں دی۔ سوشیل میڈیا میں کئی ویڈیوز وائرل ہوئے جس میں مصلیوں کو پولیس کی جانب سے روکنے کی فلمبندی کی گئی اور اعلیٰ عہدیداروں کی مداخلت کے بعد نماز فجر کی ادائیگی کی اجازت دی گئی۔ مسجد میں وضو اور طہارت کیلئے پانی کی قلت سے متعلق ویڈیوز بھی سوشیل میڈیا میں وائرل ہوچکے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ مسجد کیلئے مستقل طور پر پانی کی سربراہی کا نظم نہیں ہے۔ حکومت نے سکریٹریٹ کے عہدیداروں پر مشتمل منیجنگ کمیٹی تشکیل دی ہے لیکن کمیٹی نے ابھی تک ذمہ داریوں کی تکمیل کا آغاز نہیں کیا۔ مصلیوں کا کہنا ہے کہ مسجد کا راستہ پنجوقتہ نمازیوں کیلئے کھلا رہنا چاہیئے۔ مسجد دراصل سکریٹریٹ کے احاطہ کے باہر ہے لہذا سیکوریٹی حکام کو اعتراض کی گنجائش نہیں ۔ حکومت کو چاہیئے کہ وہ سیکوریٹی حکام کو فجر اور دیگر نمازوں کیلئے مصلیوں کو جانے کی اجازت دینے کا پابند بنائیں۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت کی جانب سے سرکولر جاری کرتے ہوئے پولیس سے کہا گیا ہے کہ وہ پنجوقتہ نمازوں میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ کرے۔ دوسری طرف خاتون گورنر کے ہاتھوں مسجد کے افتتاح کے بارے میں سوشیل میڈیا پر مذہبی اور سماجی شخصیتوں اور عوام کی جانب سے ردعمل ظاہر کیا گیا ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ مسجد کا افتتاح کسی مذہبی شخصیت کے ہاتھوں ہونا چاہیئے تھا برخلاف اس کے گورنر ڈاکٹر سوندرا راجن کے ہاتھوں ربن کٹوانا اسلامی شعائر کے مغائر ہے۔ مسجد کے اندرونی حصہ میں جس طرح کی سیاسی سرگرمیاں کی گئیں اس پر بھی سوشیل میڈیا میں عوام نے اعتراض جتایا ہے۔