سکندرآباد مندر واقعہ کو طوالت دیتے ہوئے فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کی مسلسل کوششیں

   

آر ایس ایس اور دیگر ہندو تنظیموں سے ماحول بگاڑنے کی مبینہ سرگرمیاں ۔ انٹلی جنس اور سٹی پولیس کی چوکسی ۔ مسلمان اشتعال انگیزیوں کا شکار نہ ہوں

ایس ایم بلال
حیدرآباد :21اکٹوبر: سکندرآباد میں 14اکٹوبر کو متیالماں مندر میں توڑ پھوڑ کے واقعہ کے پس منظر میں گزشتہ ایک ہفتہ سے فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے مسلسل کوشش کی جارہی ہے ۔ کہیں ان کوششوں کی پیچھے شہر میں فرقہ وارانہ تشدد پیدا کرنے کا م منصوبہ تو نہیں ؟۔ مختلف ہندو تنظیموں کی جانب سے اس معاملہ کو زندہ رکھا گیا حالانکہ پولیس نے مستعدی کا مظاہرہ کرکے اس معاملہ میں ملوث ملزم سلمان سلیم ٹھاکر جس کا تعلق ممبئی سے ہے کو حراست میں لے چکی ہے اوراُس کے خلاف سخت دفعات کے تحت مقدمہ بھی درج کیا جاچکا ہے۔14 اکٹوبر سے آج تک آر ایس ایس اور محاذی تنظیموں کی جانب سے سکندرآباد میں مسلسل اس مسئلہ کو طول دینے کی کوشش کی جارہی ہے جس کے تحت دو دن قبل پولیس پر سنگباری کا واقعہ بھی پیش آیا جس میں 14پولیس عہدیدار زخمی ہوگئے ہیںاور پولیس نے اس کے جواب میں لاٹھی چارج بھی کیا تھا ۔ہندو تنظیموں کی سرگرمیوں اور پُرتشدد احتجاج سے شہر کی موجودہ و پُرامن صورتحال کو مکدر کرنے کی بڑی سازش نظر آتی ہے اور اس کے پیش نظر ریاست کی انٹلی جنس اور سٹی پولیس نے چوکسی اختیار کرکے حالات کو قابو میں رکھا ہے ۔سکندرآباد میںجو شہر کے نارتھ زون علاقہ میں واقع ہے آج تک کوئی فرقہ وارانہ نوعیت کا واقعہ رونما نہیں ہوااور یہ علاقہ تجارتی علاقہ مشہور ہے لیکن اس واقعہ کے بعد شرپسندوں کی جانب سے فرقہ وارانہ ماحول کو گرمانے کی وجہ سے مقامی عوام خوفزدہ ہیں چونکہ وہاں پولیس کی بھاری فورس تعینات ہے جب کہ تجارتی سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں ۔ بے حُرمتی متیالماں مندر واقعہ کے ملزم سلمان سلیم ٹھاکر کی اس حرکت کی تحقیقات میں پولیس کو یہ بات کا پتہ چلا کہ وہ ذہنی مریض ہے اور سابق میں ممبئی میں بھگوان کی مورتیوں کو توڑنے کے دو واقعات میں ملوث ہے ۔ پولیس نے تحقیقات میں یہ بھی دعویٰ کیا کہ ملزم نے سوشل میڈیا پر اسکالر ڈاکٹر ذاکرنائک کے بیانات سے متاثر ہوکر مورتیوں کی پوجا کے خلاف تشدد کرنے لگا ۔ مندر کی بے حرمتی کے واقعہ کے بعد آر ایس ایس اور محاذی تنظیموں کی جانب سے بڑی تال میل سے آئے دن احتجاج و دھرنے منظم کئے جارہے ہیں اور فرقہ وارانہ ماحول کو گرم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے تاکہ ریاست اور شہر حیدرآباد کے لاء اینڈ آڈر کو بگاڑا جاسکے ۔ ہندو بنیاد پرست تنظیموں کی جانب سے مندر بے حُرمتی کے معاملہ کو اس حد تک پہنچا دیا گیا ہے جس میں سلیم ٹھاکر کی اس حرکت پر قومی تحقیقاتی ایجنسی ( این آئی اے) کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا گیا ۔ اس پس منظر میں مسلمان سوشل میڈیا سے اثرانداز ہوکر کسی بھی غیر غلط افواہ پر اپنی توجہ مرکوز نہ کریں چونکہ ہندو تنظیموں کا اصل مقصد یہ ہے کہ وہ اقلیتوں کو ورغلا کر اس فرقہ وارانہ نفرت کا نشانہ بناسکیں ۔ اتوار کی شب رین بازار پولیس حدود میں سوشل میڈیا پر پوسٹ ایک مسیج پر حالات اچانک کشیدہ ہوگئے جسے پولیس نے بروقت قابو میں کرلیا ۔ شرپسندوںکی جانب سے آئندہ دنوں ایسی کئی حرکتیں انجام دی جاسکتی ہیںتاکہ مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرکے انہیں تشدد پر اکسا سکیں ۔ موجودہ حالات کا تقاضہ یہ ہے کہ مسلمان سوشل میڈیا کا نشانہ نہ بنیں اور موجودہ پُرامن صورتحال کے بگڑنے میں حصہ دار نہ بنیں ۔