پٹنہ: امیر شریعت حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف پورے ملک میں جہاں بھی تحریکیں چل رہی ہیں وہ بہت صحیح اور بے حد ضروری ہیں ، میں مشکور ہوں ان سب لوگوں کا جو الگ الگ شہروں اور مختلف مقامات میں احتجاجی مظاہرہ ، جلو س ، دھرنا اور ریلیاں کر کے مختلف سطح پر ا ن قوانین کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔اس مہم کو پوری ہمت، اخلاص اور یکجہتی کے ساتھ انجام دیا جائے اور کسی بھی حال میں جذبہ کو کم نہ ہونے دیا جائے اور نہ اس لڑائی کو کمزور کیا جائے ۔ہمیں پوری طاقت کے ساتھ یہ لڑائی لڑنی ہے ، سب لوگوں کو مل کر لڑنی ہے اور اس وقت تک لڑنی ہے جب تک حکومت کے قدم اکھڑ نہیں جاتے اور وہ یہ قانون واپس لینے پر مجبور نہیں ہو جاتی۔ امیر شریعت حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب نے مزید کہا کہ اس مہم میں ان سبھی بھائیوں اور بہنوں کو ضرور شریک کریں جو گرچہ ہم مذہب نہیں ہیں ، لیکن وہ بھی حکومت کے ان قوانین کو پسند نہیں کر رہے ہیں ۔ہندو ، سکھ اور عیسائی بھائیوں کو پورے اصرار کے ساتھ اس مہم کا حصہ بنایا جائے ۔ یہ جنگ اس وقت زیادہ بہتر انداز سے لڑی جائے گی جب اس میں مختلف مذاہب کے ماننے والے پورے طور پر شریک ہوں گے۔ہمیں یہ محسوس کرنا چاہئے کہ یہ جنگ صرف مسلمانوں کی نہیں ہے ، بلکہ ان سارے غریبوں ، خانہ بدوشوں لکھنا پڑھنا نہ جاننے والوں، ملک کے مخلف حصوں میں کام کرنے والوں کی جنگ ہے ، کیوں کہ تقریبا ً اکتالیس کروڑ لوگ جو مختلف وجوہات کی بنیاد پرملک کے مختلف حصوں میں آتے جاتے اور آباد ہو تے رہتے ہیں ، اور بہت سے کاغذات وہ مہیا نہیں کر سکتے ۔ ایسے تمام لوگوں کو ساتھ لینا ہے اور ہمیں ان کا ساتھ دینا ہے اور اس مہم کو مضبوط کرتے رہنا ہے ۔مرکزی حکومت اور اس کے ہمنوا افراد یہ بات تیزی سے پھیلا رہے ہیں کہ این آر سی سے صر ف مسلمانوں کو پریشانی ہے ، یہ بات صحیح نہیں ہے ۔ این آر سی کا اثر مسلمانوں سے زیادہ ایس سی ، ایس ٹی،او بی سی اور دوسرے بہت سے کمزور ، غریب لوگوں پر پڑے گا، جن کو روز کمانے اور روز کھانے کے علاوہ اور کسی طرف توجہ کا موقع نہیں ملتا ہے ۔انہوں نے مزید فرمایا کہ میں اپنے ان بھائیوں اور بہنو ں کا مشکور ہوں جو اس تحریک کو آگے بڑھا رہے ہیں، اور آئین و ملک کی حفاظت کے لیے پورے ملک میں اس مہم کو پھیلا رہے ہیں۔