حیدرآباد: تلنگانہ ریاست میں حالات انتہائی خطرناک ہیں۔ریاست کی عوام کو سی اے اے کے تئیں گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ریاستی حکومت بڑے دعوی کررہی ہے کہ ہم نے سی اے اے کے خلاف جی ایچ ایم سی میں قرار داد منظور کروادئے ہیں اور اب ہم اسمبلی میں بھی ان قانون کے خلاف قرار داد منظور کروانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ہم مودی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس قانون کو واپس لیں۔ یہ باتیں ہم سب کو گمراہ کرنے کیلئے کی جارہی ہے۔
ان خیالا ت کا اظہار معروف جہد کار جسوین جیرات نے حیدرآباد میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال ہمیں سی اے اے سے کوئی خطرہ نہیں ہے، ہمیں فی الحال اس وقت جس سے خطرہ ہے وہ ہے این پی آر یعنی نیشنل پاپولیشن رجسٹر۔ انہوں نے این پی آر کو تلنگانہ و ملک کی عوام کے لئے سب سے خطرناک بتایا ہے اور تلنگانہ حکومت سی اے اے کی آڑ میں این پی آر سے توجہ ہٹانے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ این پی آر کے لئے تلنگانہ حکومت نے پوری طرح تیاری کرلی ہے۔ جب تلنگانہ کی عوام اس سیاہ قانون کے خلاف احتجاج کرتی ہے تو حکومت انہیں احتجاج کی اجازت نہیں دیتی ہے۔ احتجاج سے روکنا یہ دستور کے خلاف ہے۔
محترمہ جسوین نے کہا کہ حال میں ہی سپریم کورٹ نے دہلی کے شاہین باغ کے سلسلہ میں کہا کہ پر امن احتجاج ہندوستانی شہریوں کا حق ہے، لیکن ٹی آر ایس پارٹی ہمارے اس بنیادی حق کو چھیننے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون سے صرف غریب مسلمان متاثر ہوں گے، امیر مسلمانوں کو شہریت دیدی جائے گی۔ انہوں مسلمانو ں پر زور دیا کہ وہ احتجاج حصہ لیں۔ انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے چاہے پولیس ہمیں اجازت دے یا نہ دے۔