سی بی آئی، آئی بی اور دہلی پولیس سربراہان کی سپریم کورٹ میں طلبی

   

Ferty9 Clinic

’نقدی کے عوض فیصلوں‘ کا ریاکٹ ختم کرنے والے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کیخلاف وسیع تر سازش، وکیل کا ادعا

نئی دہلی ۔ 24 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے سی بی آئی، آئی بی اور دہلی پولیس کے سربراہان کو ہدایت کی ہیکہ وہ حاضر ہوتے ہوئے چیمبرس میں تین ججوں سے ملاقات کریں جنہوں نے ایک وکیل کے اس ادعا کی سماعت کررہے ہیں کہ چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کو پھنسانے کیلئے ایک وسیع تر سازش رچی کی گئی ہے۔ جسٹس ارون مشرا کی زیرقیادت تین ججوں کی خصوصی بنچ نے کہا کہ سارا واقعہ انتہائی تکلیف دہ اور پریشان کن ہے کیونکہ یہ ملک میں عدلیہ کی آزادی سے تعلق رکھتا ہے۔ اس بنچ نے جس میں جسٹس آر ایف نریمن اور جسٹس دیپک گپتا بھی شامل ہیں، اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال اور سالیسیٹر جنرل تشار مہتا کی دردمندانہ اپیل کو مسترد کردیا جس میں اس مسئلہ کی عدالت کی زیرنگرانی خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے ذریعہ تحقیقات کا حکم دینے کی استدعا کی گئی تھی۔ بنچ نے کہا کہ ’’یہ کوئی تحقیقات یا پوچھ گچھ نہیں ہے بلکہ ہم ان افسران سے رازداری میں ملاقات کررہے ہیں۔ ہم ایسا کوئی ثبوت نہیں چاہتے جسکا انکشاف کیا جائے۔ اس بنچ نے تینوں افسران سے دوپہر 12:30 بجے ملاقات کرنے کیلئے کہا تھا۔ سنٹرل بیورو آف انوسٹیگیشن (سی بی آئی)، انٹلیجنس بیورو (آئی بی) اور دہلی پولیس کمشنر کیساتھ اجلاس کے بعد سہ پہر 3 بجے دوبارہ ملاقاتیں ہوئیں

جسکے بعد ایڈوکیٹ اتسو سنگھ بینس نے جنہوں نے عدالت عظمیٰ میں حلفنامہ داخل کرتے ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا کیخلاف جنسی ہراسانی کے الزامات کے ذریعہ ایک وسیع تر سازش رچی جانے کا ادعا کیا تھا۔ اپنے دعوؤں کی توثیق کے طور پر بنچ پر کچھ مواد پیش کیا۔ بنچ نے اس مواد پر غوروخوض کے بعد نفاذ میں مہر بند کرایا اور کہا کہ اس مسئلہ میں انتہائی تکلیف دہ حقائق ابھرے ہیں۔ جسٹس مشرا نے اٹارنی جنرل وینو گوپال سے کہا کہ ’’کیا آپ چند ذمہ دار افسران کو ہمارے چیمبرس میں ملاقات کیلئے طلب کرسکتے ہیں‘‘۔ وینو گوپال نے اثبات میں ردعمل کا اظہار کیا اور بینس کے 20 اپریل کے فیس بک پوسٹ کا جواب دیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ چیف جسٹس آف انڈیا کے کردار کو مسخ کرنے اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کو مشکوک ظاہر کرتے یہ دراصل بعض افراد کی وسیع سازش کا حصہ ہے۔ اتسو بینس نے ادعا کیا تھا کہ ’’نکسر‘‘ رویش شرما کی طرف سے چلائے جانے والے ’’نقدی برائے فیصلہ‘‘ ریاکٹ کو چیف جسٹس آف انڈیا نے ختم کردیا تھا۔ سالیسیٹر جنرل مہتا نے بنچ سے کہا کہ چیف جسٹس آف انڈیا کے خلاف الزامات اور انہیں کافی تکلیف پہنچی ہے۔ وکیل کے دعوے بھی ملک کی عدلیہ کی آزادی سے تعلق رکھتے ہیں۔ مہتا نے کہا کہ میرا استدلال ہیکہ اس عدالت کی زیرنگرانی ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جائے۔
سچائی منظرعام پر آنی چاہئے جس سے اعتماد کو تقویت پہنچے گی‘‘۔ وینو گوپال نے بھی مہتا کے استدلال کی تائید کی اور کہا کہ اس مسئلہ کی تحقیقات کی جائیں۔ تاہم جسٹس مشرا نے کہا کہ یہ ایک حساس مسئلہ ہے اور چیف جسٹس آف انڈیا گوگوئی بھی اس مسئلہ پر کارروائی کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’کسی چیف جسٹس آف انڈیا نے ہندوستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسی کارروائی کی ہے۔
ایسا ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے لیکن کسی بھی چیف جسٹس آف انڈیا نے ایسا کرنے کی جرأت نہیں کی تھی‘‘۔ چیف جسٹس آف انڈیا نے کسی ڈرخوف کے بغیر کارروائی کی ہے۔