شادی کے لیے قرض ، نئی نسل کا نیا چلن

   

قرض کے دلدل میں ڈوب رہا ہے ہندوستان ، حیدرآباد میں شادیوں کے لیے سب سے کم قرض
حیدرآباد ۔ 11 ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : ہندوستان کی 130 کروڑ سے زائد آبادی میں غریبوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے جب کہ 2011 کی مردم شماری کے مطابق ہمارے ملک میں آبادی کا 22 فیصد حصہ غرباء پر مشتمل ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ملک میں بہت زیادہ غربت پائی جاتی ہے ۔ اس کی سب سے اہم وجہ دولت کا چند لوگوں کے ہاتھوں میں رہنا ہے ۔ بہر حال اس قدر غربت کے باوجود یہاں شادی بیاہ پر بہت زیادہ خرچ کیا جاتا ہے ۔ حال ہی میں ایک رپورٹ منظر عام پر آئی جس میں انکشاف کیا گیا کہ نوجوان نسل میں شادیوں کے لیے بنکوں اور دیگر اداروں یہاں تک کہ سود خوروں سے قرض حاصل کرنے کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہوا ۔ نتیجہ میں نئی نسل قرض کے دلدل میں دھنستی جارہی ہے ۔ آپ کو بتادیں کہ ہندوستان میں شادی بیاہ کی جو تیاریاں ہوتی ہیں وہ دراصل ایک صنعت میں تبدیل ہوگئی ہے اور شادی کی یہ صنعت 50 ارب ڈالرس مالیتی ہے اور اس معاملہ میں امریکہ کے بعد ہندوستان کا نمبر آتا ہے ۔ ویسے بھی ہندوستان میں شادیاں بڑی دھوم دھام سے منائی جاتی ہیں ۔ اس کے لیے کئی دنوں سے تیاریاں ہوتی ہیں ۔ انواع و اقسام کے پکوان کیے جاتے ہیں ۔ قیمتی ملبوسات اور زیورات تیار کروائے جاتے ہیں ۔ ساتھ ہی کافی جہیز بھی لیا اور دیا جاتا ہے ۔ تاہم نوجوان نسل میں یہ دیکھا جارہا ہے کہ وہ اپنی شادیوں کے لیے والدین کی بچت پر ہاتھ ڈالنا نہیں چاہتے ۔ بلکہ وہ شادیوں کے لیے قرض حاصل کرنے لگے ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اپنی شادیوں کے لیے حصول قرض کی درخواستیں دے رہے ہیں ۔ قرض اور کریڈٹ کارڈ فراہم کرنے والے پلیٹ فارم India lends کے مطابق سال 2018-19 اور 2019-20 کے درمیان یہ دیکھا گیا کہ شادیوں کے مصارف کے لیے ہندوستانیوں نے جو شخصی قرض حاصل کئے ان میں 30 فیصد کا اضافہ ہوا ۔ ہم نے شادی بیاہ میں مصارف کے تعلق سے سطور بالا میں امریکہ کو سرفہرست بتایا ہے ۔ اس سلسلہ میں آپ کو بتادیں کہ امریکہ میں شادیوں کی صنعت 72 ارب ڈالرس مالیتی ہے ۔ امریکی اور ہندوستانی خاندان شادیوں کے لیے شادی خانوں ، ہوٹلوں ، کلبوں ، سجاوٹ ( ڈیکوریشن ) ملبوسات ، زیورات اور دوست احباب کے لیے تحائف پر کافی رقم خرچ کرتے ہیں ۔ ان میں اگر مشہور و معروف میک اپ آرٹسٹوں اور ویڈنگ فوٹو گرافرس کو شامل کرلیا جائے تو مصارف آسمان کو چھونے لگتے ہیں ۔ جہاں تک ہندوستانی نوجوان لڑکے لڑکیوں کا اپنی شادیوں کے لیے قرض حاصل کرنے کا سوال ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ نوجوان لڑکے لڑکیاں شادی کے لیے دو لاکھ روپئے سے لے کر 30 لاکھ روپئے بطور قرض حاصل کررہے ہیں ۔ اس نوجوان نسل کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ اپنے مالی امور کے بارے میں اچھی طرح جانتی ہے اور اسی لیے شادی بیاہ کے موقع پر اپنے خاندان اور دوستوں پر بوجھ ڈالنا نہیں چاہتے ۔ انڈیا لینڈس کے بانی اور چیف ایکزیکٹیو آفیسر گوروچو پڑا کہتے ہیں نوجوان نسل اپنے ارمانوں خواہشات اور خوابوں کی تکمیل کے لیے خاندانوں اور دوستوں پر بوجھ بننا نہیں چاہتی ۔ بتایا جاتا ہے کہ شادیوں کے لیے قرض لینے والوں میں لڑکے 58 فیصد اور لڑکیاں 42 فیصد ہے ۔ سال 2019 میں دہلی ، ممبئی اور بنگلور جیسے میٹرو پالیٹن شہروں میں 2018 کی بہ نسبت شادیوں کے لیے قرض میں 46 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ۔ جب کہ ملک کے چھوٹے شہروں میں اس طرح کے قرض میں ہر سال 18 فیصد کا اضافہ ہورہا ہے ۔ اگر ہم بڑے شہروں کی بات کریں تو ممبئی میں 51 فیصد این سی آر میں سب سے زیادہ 98 فیصد ، بنگلورو میں 44 فیصد ، حیدرآباد میں 12 فیصد ، چینائی میں 17 فیصد ، کولکتہ میں 67 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ۔ اس کے برعکس احمد آباد ، جئے پور ، لکھنو ، اندور ، چندی گڑھ ، وشاکھاپٹنم جیسے دوسرے درجہ کے شہروں میں شادیوں کے لیے پرسنل لون میں بالترتیب 14 ، 18 ، 39 ، 28 ، 2 ، 39 فیصد جملہ 8 فیصد اضافہ دیکھا گیا ۔۔