شام میں جھڑپ، 120باغی جنگجو ہلاک

,

   

امریکی فوج کی تعیناتی جاری، ترک تائید یافتہ جنگجو مقبوضہ علاقہ میں داخل ہونے میں کامیاب

دمشق، 6 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) شمالی شام کے سویلین علاقے کے ایک حصے میں القاعدہ سے منسلک گروپوں کے دہشت گردوں کو گھسنے سے روکنے کے لئے گزشتہ پانچ دنوں سے جاری لڑائی میں کل 120 باغی جنگجو مارے گئے ہیں۔شامی انسانی حقوق سپروائزر گروپ کے مطابق القاعدہ سے منسلک النصرہ فرنٹ کے حیات تحریرالشام (ایچ ٹی ایس ) اور ترکی کے نورالدین الزنگی کے باغیوں کے درمیان ہفتہ کو ایلپو کے مغربی علاقے میں ہونے والی شدید لڑائی میں بہت سے باغی مارے گئے ۔ اس شدید لڑائی کے باوجود ایچ ٹی ایس گروپ کے جنگجو ترک حمایت یافتہ جنگجوؤں کے مقبوضہ علاقے میں گھسنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ترکی اور روس کے درمیان شام میں سویلین علاقے کو لے کر گزشتہ سال ستمبر میں ہوئے معاہدے کے مطابق ترکی کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ القاعدہ سے منسلک باغیوں کو اس علاقے سے دور رکھے گا۔ ایچ ٹی ایس ، ترکی کے حمایت یافتہ باغیوں کے 23 دیہاتوں اور شہروں پر قبضہ کر چکا ہے ۔شام سے امریکی فوج کی سرکاری طور پر واپسی کے بعد کچھ فوجی جنوبی التنف فوجی کیمپ میں رک سکتے ہیں. امریکی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے میڈیا کو یہ اطلاع دی۔این بی سی نیوز چینل کے مطابق فی الحال تقریبا 200 امریکی فوجی اس اہم کیمپ میں موجود ہیں۔یہ کیمپ تہران-بغداد-دمشق کو آپس میں جوڑتا ہے ۔امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن اپنے اسرائیلی دورہ کے دوران شام میں امریکی فوج کی موجودگی کے پس نظر میں بات چیت کریں گے ۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے شام میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جاری جنگ میں فتح کا دعوی کرتے ہوئے امریکی فوجیوں کی واپسی کا اعلان کیا ہے ۔ دراصل، ٹرمپ کے اس فیصلے پر اسرائیلی سمیت کئی ممالک نے تشویش ظاہر کی ہے ۔قابل غور ہے کہ شام میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جاری جنگ میں سال 2015 سے ہی دو ہزار سے زائد امریکی فوجی تعینات ہیں۔