شامی کیمپ میں ہلاکتوں سے داعش کے دوبارہ سر ابھارنے کا خدشہ

   

Ferty9 Clinic

طرابلس : شمال مشرقی شام کے قصبے الھول میں واقع کیمپ میں انتہا پسند جنگجوؤں کے خیموں میں قتل وغارت کے بعد داعش کے دوبارہ سر ابھارنے کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔گذشتہ ماہ شام کے صوبہ الحسکہ کے قصبہ الھول میں قائم وسیع وعریض خیمہ بستی میں 8افراد کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا۔ ہلاک شدگان میں ایک 16سالہ عراقی مہاجر اور 17 اور 23 سالہ دو شامی بہنیں بھی شامل تھیں۔ کردوں کی زیرقیادت شامی ڈیموکریٹک فورسزکا کہنا ہیکہ داعش الھول کیمپ میں ان رہائشیوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، جو اپنے آپ کو داعش گروپ کے انتہا پسندانہ نظریات سے دور رکھتے ہیں۔ ایس ڈی ایف نے بتایا ہیکہ الھول کیمپ میں رواں سال کے ابتدائی تین ماہ میں47 ہلاکتیں ہوئیں جس کے بعد کیمپ میں اپریل کے دوران سکیورٹی آپریشن میں داعش کے 125 ارکان کو گرفتار کیا گیا ہے۔اقوام متحدہ نے کیمپ میں بنیاد پرستی سے متعلق انتباہ دے رکھا ہے۔ اس کیمپ میں تقریباً 50 ہزار شامی اورعراقی مہاجرین آباد ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 10 ہزار دیگر خواتین اور بچے بھی یہاں موجود ہیں جو کسی نہ کسی حوالے سے داعش سے منسلک ہیں۔ واضح رہے کہ شام میں موجود کردوں نے 2019 میں عسکریت پسندوں کو ان کے زیرکنٹرول علاقے سے بیدخل کرنے کے بعد داعش کے ہزاروں جنگجوؤں کو جیلوں میں ڈال رکھا ہے اور ان کے لواحقین کیمپ میں موجود ہیں۔