علماء کا اظہار تشویش و برہمی، والدین کو اپنے بچوں پر نظر رکھنے کا مشورہ
حیدرآباد۔24اپریل(سیاست نیوز) شہر میں شاپنگ فیسٹیول اور فوڈ فیسٹیول کے انعقاد کے علاوہ ان فوڈ فیسٹیول و شاپنگ فیسٹیول کی تشہیر پر متفکر شہریوں اور علماء میں شدید برہمی پائی جانے لگی ہے اور کہا جا رہاہے کہ ملک کی موجودہ حالات میں مسلمان کس طرح سے اس طرح کی سرگرمیوں میںملوث رہتے ہوئے عوام کو حقیقی مسائل سے ہٹاکر اپنی نفسانی خواہشوں کو پورا کرنے کی جانب سے متوجہ ہو سکتے ہیں!ملک بھر میں شہر حیدرآباد کے رمضان المبارک کی ستائش اور تعریف کے لئے یہاں کے کھانے اور یہاں منعقد ہونے والی دعوتوں کی مثال دی جانے لگی ہے ہیں جبکہ ملک کے کئی شہروں میں مسلم بستیوں کی تباہی اور مسلمانوں کی املاک و نقصان پہنچائے جانے کے واقعات کے باوجود شہر حیدرآباد کے مسلمانوں کی جانب سے شدید ردعمل اور غم و غصہ کے اظہار کے بجائے فوڈ فیسٹیول ‘ شاپنگ فیسٹیول اور اوباش سرگرمیوں ملوث رہنے کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ علماء برادری کی جانب سے ملک کے موجودہ نازک حالات کے دوران مسلمانو ںکی دلچسپیوں بالخصوص شہر حیدرآباد کے مسلمانوں اور نوجوانوں کی سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ حیدرآباد کے مسلم نوجوانوں پر اب کسی بھی طرح کے کوئی حالات سے فرق نہیںپڑتا۔ شہر کے مختلف مقامات پر جاری فوڈ فیسٹیول اور ان فوڈ فیسٹیول کی تشہیر کے لئے بے ہودہ اور چھچھورے نوجوانوں کی خدمات کے حصول کے ذریعہ امت کے نوجوانوں کو راغب کرتے ہوئے انہیں ماہ رمضان المبارک کی ساعتوں سے استفادہ کے بجائے انہیں تفریح کی دعوت دی جار ہی ہے۔علماء اکرام نے امت کے نوجوانوں کی تباہی کے لئے اسی قوم کے نوجوانوں کی خدمات حاصل کرتے ہوئے انہیں گمراہ کرنے کی کوششوں کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ کھانے پینے کے نام پر نوجوانوں کو عبادتوں سے زیادہ کھانے کا لالچ دے رہے ہیںاور انہیں ان مقامات پر پہنچنے کے لئے راغب کر رہے ہیںدراصل وہ ان کی عبادتوں میں خلل پیدا کر رہے ہیں۔ متفکر شہریوں کی جانب سے بھی اب یہ کہا جا رہاہے کہ شہر حیدرآباد میں ماہ رمضان المبارک کے دوران کھانے پینے کی اشیاء کی فروخت اور تفریحی سرگرمیوں میں ہونے والا اضافہ تشویشناک حد تک بڑھتا جا رہاہے اور ان حالات میں والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ انہیں کسی ایسے کام اور گروپ کا حصہ بننے سے روکنے کے اقدامات کریں جو کہ امت کی رسوائی کا سبب بن رہا ہے۔فوڈ فیسٹیولس میں ان یوٹیوبرس اور فیس بک پیج چلانے والوں کو مفت غذاء فراہم کرتے ہوئے نوجوانوں میں بے حیائی کو فروغ دیا جانے لگا ہے اور بیشتر نوجوان لڑکے لڑکیاں ان مقامات پر آزادانہ ہنسی مذاق کے ذریعہ یہ تاثر دے رہی ہیں کہ وہ تشہیری خدمات انجام دینے کے لئے ایسا کررہی ہیں ۔م