کابل: افغانستان میں برسراقتدار طالبان حکام نے کہا ہے کہ منگل کو ایک خاتون سمیت چار افراد کو سرِ عام کوڑے مارے گئے ہیں۔طالبان کے عدالتی حکام کے مطابق ان افراد کو ناجائز تعلقات اورگھر سے بھاگنے جیسے جرائم پر سرِعام کوڑے مارے گئے۔اقوامِ متحدہ نے طالبان دورِ حکومت میں افغان شہریوں کو دی جانے والی اس طرح کی سزا کی مذمت کی ہے۔طالبان حکومت کی سپریم کورٹ نے منگل کو سزاؤں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ سزائیں ننگر ہار صوبے میں دی گئیں۔عدالت کے مطابق چاروں مجرموں کو مقامی عدالت کی جانب سے الگ الگ 39 کوڑے مارنے کی سزا سنائی گئی تھی۔اس سے قبل طالبان کی اعلیٰ عدالت نے بتایا تھا کہ افغانستان میں جرم سمجھے جانے والے زنا اور ہم جنس پرستی جیسے جرائم پر پروان اور فریاب صوبوں میں ایک شادی شدہ سمیت پانچ افغان باشندوں کو سرِ عام 39، 39 کوڑے مارے گئے تھے۔سال 2021 میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے طالبان رہنماؤں نے شریعت کے اسلامی قانون کی اپنی سخت تشریح کے مطابق فوجداری نظامِ انصاف نافذ کیا ہے۔ اس کے تحت سینکڑوں افغان مرد اور خواتین کو سرِ عام کوڑے مارے گئے ہیں۔اس طرح کی سزا پر عالمی سطح پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جاتا رہا ہے اور اقوامِ متحدہ سے یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر اس عمل کو روکے۔طالبان اپنی پالیسیز اور افغان خواتین کی ملازمت اور کام تک رسائی میں پابندیوں کا دفاع کرتے ہیں۔