شمالی دارفور میں بچوں کا قتل عام، اجتماعی زیادتی کی لرزہ خیزوارداتیں

   

آرایس ایف پرجنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام، چار لاکھ سے زائدشہری فرار ہو نے پرمجبور:ایمنسٹی انٹرنیشنل

الفاشر:3 ڈسمبر ( ایجنسیز ) سوڈانی ڈاکٹروں کی ابتدائی کمیٹی سے وابستہ ایک خاتون ڈاکٹر نے انکشاف کیا ہے کہ جنگ کے آغاز سے اب تک پچیس ہزار سوڈانی بچے مارے جا چکے ہیں اور شمالی دارفور کے شہر الفاشر سے فرار کے دوران پینتالیس کمسن بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔امراض باطنہ اور وبائی امراض کی ماہر ادیبہ ابراہیم السید نے ایک سوڈانی میڈیا کو بتایا کہ پیدائش سے لے کر سولہ سال تک کی عمر کے پچیس ہزار بچے ہلاک ہوئے ہیں جبکہ تقریباً 566 بچے شدید زخمی حالت میں ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ریپڈ سپورٹ فورسزکے عناصر نے الفاشر سے طویلہ کی جانب فرار کے دوران پینتالیس بچوں کو جنسی حملوں اور زیادتی کا نشانہ بنایا۔ ان کے مطابق آٹھ سو ایسے بچے طویلہ پہنچے ہیں جو اپنے خاندانوں سے جدا ہو چکے ہیں اور ان میں سے بہت سے بچے غذائی قلت اور شدید صدمات کا شکار ہیں کیونکہ انہوں نے راستے میں سفاکیت کے مناظر دیکھے۔ طویلہ کے علاقے میں تنظیم ڈاکٹربلاحدود نے جسمانی تشدد کا شکار بچوں کا علاج کیا۔اسی سلسلے میں ایمسٹی انٹرنیشنل نے دارفور کے علاقے الفاشر کی سرحد پر واقع زمزم کیمپ سے ہولناک تفصیلات جاری کی ہیں۔ تنظیم کے مطابق ریپڈ سپورٹ فوسز کے اہلکاروں نے جان بوجھ کر شہریوں کو قتل کیا، لوگوں کو یرغمال بنایا، مساجد اور سکولوں کو لوٹا اور طبی مراکز تباہ کر دیے۔تنظیم نے ان بھیانک خلاف ورزیوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے انہیں باقاعدہ طور پر جنگی جرائم قرار دیا اور اپنے رپورٹ میں مطالبہ کیا کہ ان اقدامات کی فوری تحقیقات کی جائیں تاکہ انہیں بین الاقوامی قانون کے مطابق جنگی جرائم کے طور پر دیکھا جا سکے۔ورلڈ فوڈ پروگرام کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کارل سکاو نے کہا کہ الفاشر میں پھنسے شہریوں کی مدد کے لیے ہر ممکن راستہ تلاش کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سودان میں جاری بحران اس وقت دنیا کی سب سے بڑی انسانی تباہی ہے۔انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ سوڈان کی جنگ ختم کرانے میں کردار ادا کرے یا کم از کم ایک انسانی فائر بندی کی کوشش کی جائے تاکہ بے گناہ جانیں بچائی جا سکیں۔ تنظیم کے مطابق یہ کارروائیاں‘‘جنگی جرائم’’کے زمرے میں آتی ہیں۔ تنظیم نے یہ بات عینی شاہدین کی تازہ ترین گواہیوں کی بنیاد پر کہی۔اس کیمپ میں حملے سے قبل لگ بھگ دس لاکھ افراد مقیم تھے، جن پر آر ایس ایف نے گذشتہ موسم بہار میں اُس جنگ کے دوران حملہ کیا جو پچھلے دو برس سے ریپڈ سپورٹ فورسز اور سوڈانی فوج کے درمیان جاری ہے۔تنظیم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ‘‘ریپڈ سپورٹ فورسز نے شہریوں کو جان بوجھ کر قتل کیا، انھیں یرغمال بنایا اور مساجد، اسکولوں اور طبی کلینکوں کو لوٹ کر تباہ کیا’’… یہ بات 29 افراد کی گواہیوں پر مبنی ہے، جن میں عینی شاہدین، متاثرین کے لواحقین اور صحافی شامل ہیں۔تنظیم کی رپورٹ اور اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس حملے کے نتیجے میں چار لاکھ سے زیادہ شہریوں کو کیمپ سے فرار ہونا پڑا۔رپورٹ میں ان افراد کی گواہیاں بھی شامل ہیں جو اس حملے سے بچ نکلے، جس میں سیکڑوں افراد مارے گئے۔