شہر میں موبائیل سرقہ کے واقعات میں اضافہ

   

حالیہ واقعات میں زیادہ تر طلباء اس جرم میں ملوث

حیدرآباد 31 اگسٹ (ایجنسیز) شہر میں موبائیل کا سرقہ کرنے اور اسے چھین لینے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ چند ہفتوں سے ایسے واقعات روزانہ پیش آرہے ہیں۔ پولیس عہدیداروں نے کہاکہ اس طرح کے جرائم پورے شہر میں ہونے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔ تاہم اس کے پیچھے کوئی منظم گروپ نہیں ہے۔ پولیس نے کہاکہ چین اڑانے اور گاڑیوں کا سرقہ کرنے والے اکثر ملزمین طلبہ ہیں۔ تفتیش کے دوران پولیس نے ان کے ایک جیسے جواب کی نشاندہی کی۔ ان کے والدین کو بتائے بغیر ایک پرتعیش زندگی گزارنے کے لئے انھیں پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے یا وہ سوچتے ہیں کہ اس طرح سے وہ اپنی ضرورتوں کو آسانی سے پورا کرسکتے ہیں۔ جمعرات کو ناچارم پولیس نے تین طلبہ کو گرفتار کیا جو موبائیل چھیننے کے مختلف واقعات میں ملوث تھے۔ پولیس نے ان طلبہ کے پاس سے دو اسمارٹ فونس اور جرائم کا ارتکاب کرنے کے لئے ان کی جانب سے استعمال کی جانے والی موٹر سائیکل کو ضبط کرلیا۔ رچہ کنڈہ پولیس کے ایک عہدیدار نے کہاکہ ’’سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب سے پولیس کو ایک حد تک مدد ہورہی ہے لیکن نوجوانوں کی اِن سرگرمیوں کی ایک حد تک سماج پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ سماج کا انداز جس میں لوگوں کی ان کی وضع، ظاہری شکل اور طرز زندگی کے لحاظ سے عزت کی جاتی ہے، اس طرح کے انداز کو ختم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نوجوانوں میں اس طرح کی سوچ پیدا نہ ہو اور وہ شان و شوکت کی زندگی گزارنے کے لئے جرائم کی راہ اپنانے پر آمادہ نہ ہوں‘‘۔ ایک حالیہ واقعہ میں 19 سالہ نوجوان محمد محسن کو جو موبائیل چھیننے کے واقعات میں ملوث ہے اور ایک گھنٹے کے اندر تین جرم کئے تھے۔ ساؤتھ زون ٹاسک فورس پولیس نے ملک پیٹ پولیس کی مدد سے گرفتار کیا۔ پولیس کے ایک سینئر عہدیدار نے کہاکہ ’’محکمہ پولیس ہی تنہا اس پر قابو نہیں پاسکتا۔ کانسٹبلس کو ہر کالونی میں تعینات نہیں کیا جاسکتا۔ عملاً ایسا کرنا مشکل ہے۔ وہ یہ جرائم بے علمی کے باعث کررہے ہیں۔ اسے ایک سماجی جرم کے طور پر سمجھا جانا چاہئے نہ کہ دیگر جرائم کی طرح۔ کیوں کہ جب کسی نوجوان کے خلاف کیس درج کیا جاتا ہے تو اس کا کیرئیر اور مستقل تباہ ہوجاتا ہے۔