شہریت ترمیمی قانون ، این آر سی ، این پی آر ہندوستان کیلئے ناقابل قبول

,

   

سیاہ قانون سے دستبرداری تک مودی حکومت کے خلاف کمیونسٹ اور دیگر سیکولر جماعتوں کا ا حتجاج جاری رہے گا
پرانے شہر میں جلسہ عام سے کامریڈ سیتارام یچوری ، جناب عامر علی خان اور دیگر قائدین کا خطاب ،جامعہ ملیا اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں طلباء پر مظالم کی مذمت

حیدرآباد۔27ڈسمبر(سیاست نیوز) ہندستان کسی سیاہ قانون کو قبول نہیں کرے گا اور شہریت ترمیم قانون کی واپسی اور اس سے دستبرداری تک ملک بھر میں احتجاج جاری رہے گا۔ اس احتجاج کو طویل مدت تک جاری رکھنے کیلئے لازمی ہے کہ امن وامان کی برقراری کے ساتھ احتجاجی مظاہروں اور پروگرامس کے تسلسل کو برقرار رکھا جائے ۔ جنرل سیکریٹری کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کامریڈ سیتا رام یچوری نے آج پرانے شہر میں منعقدہ احتجاجی پروگرام سے خطاب کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ ریاستی اور قومی سطح پر احتجاج کو عوامی احتجاج کی شکل حاصل ہوچکی ہے اور حکومت ہند اب عوام کو گمراہ کرتے ہوئے اس بات کی کوشش کر رہی ہے کہ اس قانون کے متعلق شعور بیداری کے نام پر ایک گمراہ کن پروپگنڈہ چلایا جائے تاکہ احتجاج کو کمزور کیا جاسکے ۔ سی پی آئی ایم کی جانب سے منعقدہ اس احتجاجی جلسہ عام میں جناب عامر علی خان نیوز ایڈیٹر روزنامہ سیاست‘ قائد سی پی آئی و سابق رکن پارلیمنٹ جناب سید عزیز پاشاہ ، جناب مجید اللہ خان فرحت صدر مجلس بچاؤ تحریک‘ جناب علی مسقطی تلگو دیشم قائد ‘جناب ایم اے ستار‘ کامریڈ سید عباس‘ جناب عبدالستار مجاہد‘ کامریڈ ایم سرینواس کے علاوہ دیگر موجود تھے۔ کامریڈ سیتا رام یچوری نے کہا کہ موجودہ فاشسٹ حکومت کی جانب سے عوام میں تفرقہ پیدا کرتے ہوئے حکومت کرنے کی حکمت عملی پر کام کیا جارہا ہے ۔ انہو ںنے کہا کہ قومی سطح پر اس قانون کی مخالفت کے باوجود حکومت کی جانب سے اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ اس قانون کو جبری طور پر نافذ کیا جائے لیکن ملک کے سنجیدہ شہریوں نے اعلان کردیا ہے کہ ہم کاغذ نہیں دکھائیں گے۔ سیتارام یچوری نے واضح کیا کہ سی پی ایم اس قانون کو اس صورت میں قبول کرنے تیار تھی جب اس قانون میں ممالک

اور مذاہب کا تذکرہ نہ کیا جائے اور تمام ممالک سے آنے والے مظلوموں کو شہریت فراہم کرنے اور کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والوں کو شہریت کی فراہمی کا فیصلہ کیا جاتا لیکن حکومت نے ایک منظم سازش کے تحت اس قانون کو افغانستان‘ پاکستان اور بنگلہ دیش کے غیر مسلموں تک محدو د کرتے ہوئے قانون سازی کی ہے جو کہ ملک کے دستور کے منافی ہے۔انہو ںنے بتایا کہ اگر اس قانون میں ترمیم کرتے ہوئے اگر اب بھی انسانیت کی بنیاد پر کسی بھی ملک کے مظلوم شہریوں کو ہندستانی شہریت کی فراہمی کا فیصلہ کیاجاتا ہے تو ایسی صورت میں ہندستان کے تمام طبقات اس قانون کی تائید کرنے کیلئے تیار ہیں لیکن نریندر مودی حکومت اس قانون کے ذریعہ نہ صرف ملک کے ایک بڑے طبقہ کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے بلکہ وہ اس قانون کے ذریعہ دستور کی روح کو نقصان پہنچاتے ہوئے اپنی راہیں ہموار کرنے میں مصروف ہے۔ مسٹر سیتا رام یچوری نے کہا کہ حکومت اس قانون کی مخالفت کرنے والوں کو ملک کے غدارقرار دینے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ جو اس قانون کی مخالفت کررہے ہیں وہ درحقیقت قوم پرست اور محب وطن ہیں جبکہ جو لوگ اس بل کی تائید کررہے ہیںوہ ہندتوا قوم پرستی کو فروغ دینے والے ہیں۔ جنرل سیکریٹری سی پی ایم نے کہا کہ ہندستان میں اس قانون کی مخالفت کرنے والے طلبہ کے خلاف کی جانے والی پولیس کاروائیوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ پولیس کس قدر خوفزدہ ہے اور کس طرح کی ظالمانہ کاروائیوں کو انجام دے رہی ہے۔