ہندوستان تمام مذاہب کا گہوارہ، ہندودیش نہیں، مسلمانوں کا امتحان ٹھیک نہیں
حیدرآباد ۔ 15 ۔ جنوری (سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی راما راو نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ شہریت کی فراہمی میں دیگر طبقات کے ساتھ مسلمانوں کو شامل کیا جانا چاہئے تھا ۔ مسلمانوں کو اس قانون سے علحدہ رکھتے ہوئے سماج کو بانٹنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ایک تلگو چیانل کو انٹرویو میں کے ٹی آر نے مرکز کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ملک کو درپیش اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے متنازعہ امور کو آگے کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کے بارے میں عوام میں خدشات پائے جاتے ہیں جس کے نتیجہ میں ملک بھر میں احتجاج کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ احتجاج خود اس بات کی علامت ہے کہ عوام کو اس قانون سے اندیشے ہیں۔ پارلیمنٹ میں کئی متنازعہ بل منظور کئے گئے لیکن کوئی احتجاج نہیں ہوا جن میں طلاق ثلاثہ اور کشمیر کی دفعہ 370 کی برخواستگی شامل ہیں۔ کے ٹی آر نے کہا کہ پارلیمنٹ میں شہریت قانون کی مخالفت کرتے ہوئے ٹی آر ایس نے سوال کیا تھا کہ دیگر ممالک سے آنے والوں کو جب ہندوستانی شہریت دی جارہی ہے تو مسلمانوں کو محروم کیوں رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس کا مطالبہ واجبی ہے اور ہم نے کوئی غلط بات نہیں کی ۔ جو بھی شہریت کا اہل ہو ، اسے دی جانی چاہئے ۔ کوئی غریب دوسرے ملک سے آئے اور پناہ گزین کی صورت میں پہنچے تو اسے شہریت دینے میں برائی کیا ہے۔ مرکزی حکومت اس سوال کا جواب دینے سے قاصر ہے۔ کے ٹی آر نے بی جے پی قائدین کے اشتعال انگیز بیانات پر شدید ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ مغربی بنگال کے بی جے پی صدر احتجاجیوں کو گولی مارنے کی بات کر رہے ہیں۔ کیا یہ بات کرنے کا صحیح طریقہ ہے؟ برسر اقتدار پارٹی کے لئے اس طرح کی باتیں اور رویہ ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ مسلمانوں نے کیا گناہ کیا کہ انہیں قانون سے علحدہ رکھا گیا ۔
یہ ملک مذہب کی بنیاد پر قائم نہیں ہوا اور ہندو دیش نہیں ہے ۔ ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور ہمیں دوسروں کیلئے مثال بننا چاہئے ۔ برخلاف اس کے کیا ہم بنگلہ دیش اور سری لنکا جیسے ممالک سے سبق لیں گے ۔ اس طرح کی سوچ باعث شرم ہے۔ کوئی عقلمند انسان ایسا نہیں سوچے گا۔ کے ٹی آر نے کہا کہ ہندوستان مختلف مذاہب کا گہوارہ ہے اور 130 کروڑ عوام ملک سے محبت کرنے والے ہیں۔ شہریت قانون کے خلاف جہاں کہیں بھی ریالی نکلتی ہے ، لوگ ترنگا کے ساتھ شامل ہورہے ہیں جو ملک سے محبت کا ا ظہار ہے اور وہ ترنگا کے ساتھ ہندوستانی ہونے پر فخر کر رہے ہیں۔ ایسے لوگوں کا امتحان کیوں لیا جارہا ہے۔ مرکز کا یہ طرز عمل ٹھیک نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو درپیش کئی اہم مسائل پس پشت ڈال دیئے گئے۔ معیشت میں دن بہ دن گراوٹ درج کی جارہی ہے ۔ روزگار کے مواقع کم ہوچکے ہیں اور صنعتیں بحران کی طرف مائل ہیں۔ ہر ذی شعور شخص کو سوچنا ہوگا کہ آخر روزگار کے مواقع کس طرح بڑھائے جاسکتے ہیں۔ بیروزگاری کے خاتمہ پر توجہ دینے کے بجائے مندر کی تعمیر اور مسجد کا انہدام جیسی ترجیحات ٹھیک نہیں ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب کے ٹی آر نے شہریت ترمیمی قانون پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے این آر سی اور این پی آر کے بارے میں تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔