صدر ٹرمپ کا ترکی سے پابندی اٹھانے کا اعلان

,

   

امریکی فوج شام میں تعینات، دوبارہ تحدیدات کا بھی اشارہ
واشنگٹن،24اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے شام کی سرحد پر جنگ بندی کے قیام کا خیر مقدم کرتے ہوئے ترکی پر سے پابندیاں اٹھانے کا اعلان کردیا۔ شمالی شام سے اچانک امریکی فوجی دستوں کو واپس بلانے کے فیصلے پر ڈونالڈ ٹرمپ کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا کیونکہ اس فیصلے کے فوراً بعد ترکی نے شام میں موجود کرد جنگجوؤں پر چڑھائی کردی تھی۔تاہم اب انہوں نے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ کچھ تعداد میں امریکی فوج کے دستے شام میں ہی رہیں گے ۔انہوں نے وائٹ ہاؤس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج صبح ترک حکومت نے میری انتظامیہ کو بتایا ہے کہ وہ شام میں لڑائی اور جارحیت بند کر کے مستقل جنگ بندی کے قیام پر عمل کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس فیصلہ کے بعد میں نے اپنے وزیر خزانہ کو ترکی پر لگائی گئی تمام تر پابندیاں اٹھانے حکم دیا ہے جو 14 اکتوبر کو ترکی کی جانب سے شمال مشرقی شام میں کردوں کے خلاف فوجی جارحیت کے ردعمل کے طور پر عائد کی گئی تھیں۔ اس معاہدے کے نتیجے میں شام میں 75 میل تک ترکی ’محفوظ زون‘ کی حیثیت سے اپنے دستے تعینات کر سکے گا اور روس اور ترک افواج مشترکہ طور پر اس زون میں گشت کر سکیں گی۔یاد رہیکہ منگل کو سوچی میں ایک معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت روس اور ترکی سرحدی علاقوں سے کرد جنگجوؤں کو ہٹانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں گے ۔یہ کرد جنگجو داعش کے خلاف جاری جنگ میں امریکی اتحادیوں کا کردار اد کررہے تھے اور سوچی میں ہونے والے معاہدے کے بعد ہی امریکی صدر نے ترکی پر سے پابندیاں ہٹانے کا اعلان کیا۔ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ شام سے بڑے پیمانے پر امریکی افواج کے انخلا کے باوجود کچھ دستے شام کے تیل کے ذخائر پر موجود رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں تیل کا تحفظ یقینی بنانا ہے لہٰذا شام میں جہاں کہیں بھی تیل کے ذخائر موجود ہیں، وہاں ہمارے دستے موجود رہیں گے ۔امریکی صدر نے ترکی کو خبردار کیا کہ اگر اس نے مذہبی اور نسلی اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے معاہدے کی پاسداری نہ کی تو وہ اس پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دیں گے ۔

ٹرمپ کی کولوراڈو میں بھی دیوار کی تجویز
پٹس برگ ۔ 24 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے یوں تو یو ایس ۔ میکسیکو سرحد پر غیرقانونی طور پر امریکہ آنے والے اور منشیات کی اسمگلنگ روکنے کیلئے دیوار تعمیر کرنے کی جو ضد اختیار کر رکھی ہے اس نے اب تک تکمیل کے مراحل تو طئے نہیں کئے ہیں تاہم اب جبکہ آئندہ سال صدارتی انتخابات منعقد شدنی ہیں، انہوں نے ایک اور تجویز پیش کردی ہے اور وہ ہے کولوراڈو میں دیوار کی تعمیر۔ اب مسئلہ کیا ہے؟ کولوراڈو امریکہ کا ہی حصہ ہے حالانکہ اس کا جنوبی پڑوسی یعنی نیو میکسیکو اپنے سرحدیں میکسیکو سے جوڑتا ہے۔ پٹس برگ میں اپنے ایک خطاب کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ کیا آپ جانتے ہیں کہ ہم نیو میکسیکو سے قربت کیوں چاہتے ہیں کیونکہ وہ (نیو میکسیکو کے عوام) اپنی سرحد پر تحفظ اور امن کے خواہاں ہیں۔ ہم نیو میکسیکو کی سرحد پر ایک دیوار تعمیر کررہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ اب کولوراڈو میں بھی دیوار کی تعمیر کی جائے گی۔ ایک ایسی خوبصورت اور بلند اور طویل ترین دیوار جس کے اوپر نہ کوئی چڑھ سکے گا اور نہ ہی اس کے نیچے جاسکے گا۔ اسی طرح ٹیکساس، کنساس میں بھی دیواریں تعمیر کی جائیں گی جس سے مستقبل کی نسل استفادہ کرے گی۔ یادر ہیکہ ٹرمپ نے 2016ء میں اپنے انتخابی وعدوں میں میکسیکو کی سرحد یاد رہیکہ ٹرمپ نے 2016ء میں اپنے انتخابی وعدوں میں میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کی بات بھی کہی تھی لیکن کانگریس نے دیوار کی تعمیر کیلئے درکار خطیر رقم کی ادائیگی سے انکار کردیا تھا۔