استعفیٰ کیلئے اصرار نہ کرنے تلنگانہ جاگرتی کے قائدین کا مشورہ
حیدرآباد ۔ 6 ۔ اکتوبر (سیاست نیوز) قانون ساز کونسل کے صدرنشین جی سکھیندر ریڈی نے بی آر ایس کی رکن کونسل کے کویتا کے استعفیٰ کو تاحال منظوری نہیں دی ہے جس کے نتیجہ میں سیاسی حلقوں میں یہ بحث چھڑگئی ہے کہ شائد کویتا نے کونسل کی رکنیت سے استعفیٰ کے فیصلہ پر نظر ثانی کرلی ہے ۔ پارٹی میں داخلی اختلافات اور پارٹی سے معطلی کے بعد کویتا نے 3 ستمبر کو کونسل کی رکنیت سے استعفیٰ کا اعلان کرتے ہوئے مکتوب استعفیٰ صدرنشین جی سکھیندر ریڈی کو روانہ کردیا تھا ۔ سکھیندر ریڈی نے کویتا سے فون پر بات کی اور خواہش کی کہ وہ اپنے فیصلہ پر نظر ثانی کریں۔ صدرنشین کونسل کا کہنا تھا کہ کویتا نے ہوسکتا ہے جذباتی ہوکر یہ فیصلہ کیا ہے۔ سکھیندر ریڈی نے کویتا سے فون پر بات کرتے ہوئے استعفی پر نظر ثانی کی خواہش کی جس کے بعد سے کویتا اس مسئلہ پر خاموش ہیں۔ انہوں نے صدرنشین کونسل سے ملاقات یا ربط قائم کرتے ہوئے استعفیٰ کی منظوری کی خواہش نہیں کی۔ بتایا جاتا ہے کہ کویتا کے حامیوں کی جانب سے ان پر دباؤ بنایا جارہا ہے کہ وہ استعفیٰ کے لئے اصرار نہ کریں کیونکہ نظام آباد کے مجالس مقامی کے نمائندوں نے انہیں منتخب کیا ہے ۔ کونسل کے رکن کی حیثیت سے وہ نظام آباد کے مسائل کی یکسوئی میں اہم رول ادا کرسکتی ہیں ۔ واضح رہے کہ کویتا جنوری 2022 میں نظام آباد مجالس مقامی ایم ایل سی نشست کے لئے منتخب ہوئی تھیں اور ان کی میعاد جنوری 2028 تک ہے۔ اگر کویتا کا استعفیٰ منظور بھی کرلیا جائے تو کونسل کی نشست کیلئے فوری طور پر ضمنی چناؤ کا امکان نہیں ہے کیونکہ ریاست میں مجالس مقامی کے انتخابات ابھی باقی ہیں۔ دوسری طرف کویتا کے استعفیٰ کے اعلان کے ساتھ ہی کانگریس پارٹی میں کئی دعویدار پیدا ہوگئے جو اعلیٰ قائدین سے اس نشست کی امیدواری کیلئے رجوع ہوئے ہیں۔ 1