کے سی آر اور مجلس سے وضاحت کرنے کانگریس قائد ملو روی کا مطالبہ
حیدرآباد۔31 ۔ جولائی (سیاست نیوز) نائب صدر پردیش کانگریس کمیٹی ملو روی نے طلاق ثلاثہ بل پر راجیہ سبھا میں ووٹنگ کے دوران ٹی آر ایس کی غیر موجودگی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ملو روی نے کہا کہ ٹی آر ایس نے ووٹنگ سے غیر حاضر رہتے ہوئے نریندر مودی حکومت کی تائید کی جس کے نتیجہ میں طلاق ثلاثہ بل کو بآسانی منظور کرلیا گیا ۔ انہوں نے اس مسئلہ پر چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے وضاحت کرنے کا مطالبہ کیا۔ ملو روی نے کہا کہ لوک سبھا میں تین مرتبہ بل کی منظوری کے باوجود راجیہ سبھا میں طویل عرصہ سے حکومت بل کو منظور کرانے میں ناکام رہی ۔ کیونکہ راجیہ سبھا میں بی جے پی کو اکثریت حاصل نہیں ہے ۔ ٹی آر ایس اور بعض دیگر جماعتوں کے دہرے موقف کے نتیجہ میں بی جے پی کو بل پاس کرانے کا موقع ملا۔ ملو روی نے کہا کہ شریعت اسلامی میں مداخلت سے متعلق اس بل کی مسلمان مخالفت کر رہے ہیں۔ اب جبکہ بی جے پی نے بل کی منظوری کیلئے ٹی آر ایس کی تائید حاصل کی۔ لہذا ٹی آر ایس کو تلنگانہ کے مسلمانوں کو جواب دینا ہوگا کہ کس بنیاد پر یہ فیصلہ کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں سے ہمدردی کا دعویٰ کرنے والی ٹی آر ایس نے مسلمانوں کو دھوکہ دیا ہے۔ انہوں نے ٹی آر ایس کی حلیف جماعت مجلس سے مطالبہ کیا کہ وہ ٹی آر ایس کے موقف پر اپنا ردعمل ظاہر کرے۔ ٹی آر ایس نے کھلے عام بی جے پی کی تائید کی ہے ۔ لہذا مجلس بی جے پی کے ساتھ اپنی دوستی کس طرح برقرار رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ مجلس کو اس بارے میں مسلمانوں کو جواب دینا ہوگا۔ ملو روی نے کہا کہ ٹی آر ایس 2014 ء سے بی جے پی کی ہر مسئلہ میں تائید کر رہی ہے۔ نوٹ بندی ، جی ایس ٹی ، صدر جمہوریہ اور نائب صدر کے انتخابات میں بی جے پی کی تائید کی گئی۔ آر ٹی آئی بل میں ترمیم کی بھی ٹی آر ایس نے تائید کی جبکہ اس بل کے ذریعہ عوام کے اختیارات کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس کی بی جے پی کے ساتھ قربت کو دیکھتے ہوئے تلنگانہ عوام کو ہوش کے ناخن لینے چاہئے۔ آئندہ انتخابات میں عوام ٹی آر ایس کو سبق سکھائیں گے۔