پورے غزہ پر کنٹرول حاصل کرنے کے مقصد کا اعادہ ۔ یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانے پر زور
تل ابیب، 22 مئی (یو این آئی) اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ میں عارضی جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کر دی۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیل پر غزہ میں تازہ کارروائیوں اور امدادی ناکہ بندی کے بعد عالمی دباؤ بڑھتا جارہا ہے ۔ ایسے میں گزشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ وہ غزہ میں عارضی جنگ بندی کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر یرغمالیوں کی رہائی کے لیے عارضی جنگ بندی کا کوئی آپشن موجود ہے تو ہم اس کے لیے تیار ہوں گے ۔تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اسرائیلی فوج کا ہدف موجودہ آپریشن کے اختتام تک پورے غزہ پر کنٹرول حاصل کرنا ہے ۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حماس رہنما محمد سنوار کی شہادت کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیلی حملے میں مارے گئے ۔خبر رساں ایجنسی کے مطابق حماس کی جانب سے محمد سنوار کو مارے جانے کی تصدیق نہیں کی گئی۔خبرایجنسی کے مطابق رواں ماہ کے شروع میں جنوبی غزہ کے ایک اسپتال پر اسرائیلی فضائی حملے میں محمد سنوار کو نشانہ بنایا گیا۔واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم کے یہ بیانات ایسے وقت پر سامنے آئے جب چند گھنٹے قبل اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں یورپی سفارت کاروں کے وفد پر فائرنگ کی۔فلسطینی وزارت خارجہ نے اسرائیلی فورسز پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے جنین کے قریب جان بوجھ کر سفارتی وفد کو براہ راست فائرنگ کا نشانہ بنایا۔اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کی بندش کے باعث اسرائیل کو متعدد ممالک کی جانب سے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔برطانیہ نے اسرائیل سے آزادانہ تجارتی معاہدے پر بات چیت روک دی ہے جب کہ یورپی یونین نے بھی اسرائیل سے آزادانہ تجارتی معاہدے پر نظرثانی کا فیصلہ کیا۔عالمی دباؤکے بعد اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے 100 امدادی ٹرکوں کو غزہ جانے کی اجازت دے دی۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز آٹا،بچوں کی خوراک اور طبی سازو سامان لے جانے والے 100 امدادی ٹرکوں کو غزہ کی پٹی میں داخلے کی اجازت دی گئی۔ البتہ اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اب تک ضرورت مند افراد تک کوئی امداد نہیں پہنچی۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے غزہ کی پٹی میں جنگ کے خاتمے کے لیے اہم شرائط رکھی ہیں، جن میں تمام یرغمالیوں کی رہائی، انکلیو کو غیر فوجی بنانا اور فلسطینی تحریک حماس کی قیادت کو وہاں سے بے دخل کرنا شامل ہے ۔ نیتن یاہو نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ میں واضح شرائط پر جنگ کو ختم کرنے کے لیے تیار ہوں، جو اسرائیل کی سلامتی کی ضمانت دیں گی، تمام یرغمالی گھر واپس آجائیں گے ، حماس ہتھیار ڈال دے گا، اقتدار چھوڑ دے گا اوراس کی قیادت کو پٹی سے نکال دیا جائے گا۔ غزہ مکمل طور پر غیر فوجی رہے گا۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانا بھی ضروری ہے ، جسے انہوں نے انتہائی ’درست اور انقلابی‘قرار دیا۔وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ “اس میں ایک سادہ بات کہی گئی ہے ، غزہ کے رہائشی جو چھوڑنا چاہتے ہیں وہ ایسا کر سکیں گے ۔” انہوں نے کہا کہ وہ تمام ممالک جو اسرائیل سے ان اہداف کے حصول کے لیے دشمنی ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، درحقیقت حماس کو غزہ کی پٹی میں اقتدار برقرار رکھنے کی وکالت کر رہے ہیں۔ اسرائیل نے گزشتہ ہفتے غزہ کی پٹی میں اپنی “آپریشن گیدون” کا شیروٹس کے حصے کے طور پر ایک تازہ حملہ شروع کیا، جس کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ یہ آخر کار حماس کو شکست دے گا۔ قطر میں ثالثی مذاکرات کے متوازی ہورہی ہے ، جس میں جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ شامل ہے ۔قابل ذکر ہے کہ 18 مارچ کو اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر دوبارہ حملے شروع کئے ، جس کا مقصد حماس کی جانب سے جنگ بندی میں توسیع کے امریکی منصوبے کو قبول نہ کرنا تھا، جو یکم مارچ کو ختم ہوگیاتھا۔ مارچ کے اوائل میں، اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں ایک پلانٹ کی بجلی سپلائی کاٹ دی اور انسانی امداد کے جانے والے ٹرک کے داخلے پر روک لگادی تھی۔