پٹرولیم اشیاء سے مودی حکومت کو راست فائدہ ، قیمتوں میں کمی سے گریز
حیدرآباد۔10 مارچ(سیاست نیوز) عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں گذشتہ 5برسوں کے دوران مسلسل گراوٹ ریکارڈ کی جا رہی ہے لیکن اس کے باوجود ہندستانی صارفین کو اس کے فوائد حاصل نہیں ہورہے ہیں کیونکہ روپئے کی قدر میں بھی ہونے والی گراوٹ تیل کی قیمت میں ہونے والی گراوٹ کے فوائد کو عوام تک پہنچنے میں بڑی رکاوٹ پیدا کررہی ہے کیونکہ ہندستان کی جانب سے ڈالر میں تیل کی خریدی انجام دی جاتی ہے اور ڈالر کی قیمت میں ہونے والے اضافہ کے سبب صورتحال ابتر ہوتی جا رہی ہے لیکن اس کے باوجود تیل کی قیمت میں نہ ہونے والی کمی کا حکومت ہند کو فائدہ حاصل ہورہا ہے۔سال 2014-15 میں خام تیل کی قیمت فی بیارل 84.16 ڈالر تک پہنچ گئی تھی لیکن سال 2019-20کے دوران ڈسمبر تک یہ قیمت بتدریج گھٹتے ہوئے 63.98 ڈالر فی بیارل تک پہنچ چکی ہے۔ عالمی بازار میں تیل کی قیمتوں میں گراوٹ کے باوجود تیل کی ارزاں فروشی میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی بلکہ پٹرول کی قیمت میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جارہا 2014-15کے دوران پٹرول کی قیمت 66.37تھی اور سال 2018-19 کے دوران پٹرول کی قیمت 73.04 فی لیٹر ریکارڈ کی گئی ہے۔پٹرولیم پلاننگ انیلائیسس سل کے مطابق مرکز کو پٹرول کی فروخت سے سال 2014-15میں 1لاکھ 26ہزار کروڑ ٹیکس کے ذریعہ حاصل ہوئے تھے اور 2018-19 میں پٹرول کی فروخت پر وصول کئے جانے والے ٹیکس کے متعلق بتایاجاتا ہے کہ اس مدت کے دوران مرکزی حکومت کو 2لاکھ 79ہزار کروڑ وصول ہوئے ۔اسی طرح ریاستوں کو اس مدت کے دوران وصول ہونے والے ٹیکس میں 42 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیاگیا ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ حکومت کی جانب سے تیل کی قیمتوں میں کمی کے متعلق غور کیا جا رہاہے اور کہا جار ہاہے ک حکومت کی جانب سے تمام امور پر غور کرنے کے بعد اس فیصلہ پر عمل آوری کے متعلق قطعی احکام جاری کئے جائیں گے۔ ماہرین کے مطابق عالمی بازار میں خام تیل کی قیمتو ںمیں اگر 5ڈالر کی کمی ریکارڈ کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں تکنیکی اعتبار سے ہندستان کو 12تا13بلین ڈالر کے محصولات برآمدات میں بچت ہوسکتی ہے اور وہ ملک بھر میں تیل کی قیمتو ںمیں گراوٹ کا سبب بن سکتا ہے۔عالمی بازار میں تیل کی قیمتو ںمیں گراوٹ کے سبب ہندستانی تیل کمپنیوں او این جی سی اور GAIL جیسی کمپنیو ںکو بھی بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اسی لئے حکومت کی جانب سے تیل کی قیمتو ںمیں کمی پر غور کرنے سے اجتناب کیا جا رہاہے۔