عالمی پابندیاں برقرار رکھنے کی کوشش پرجوہری معاہدہسے نکل جائیں گے :ایران

   

تہران، 12 جون (یو این آئی) ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر 2015 کے جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے یورپی فریقین اقوامِ متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کی کوششیں جاری رکھتے ہیں، تو وہ قانونی طور پر جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) سے علیحدگی اختیار کر سکتا ہے ۔ایرانی خبر رساں ادارے ‘ارنا’ کی رپورٹ کے مطابق اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کو لکھے گئے خط میں اقوامِ متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے سعید ایروانی نے ایران کی گزشتہ وارننگز کو دہرایا، جن میں کہا گیا تھا کہ وہ ‘مناسب جوابی اقدامات’ کرے گا، جن میں معاہدے کے آرٹیکل ایکس کے مطابق این پی ٹی سے علیحدگی کا عمل شروع کرنا بھی شامل ہے ۔یہ وارننگ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے ، جب ای 3 کہلائے جانے والے یورپی ممالک برطانیہ، فرانس، اور جرمنی، امریکہ کے ساتھ مل کر بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے ) کے بورڈ آف گورنرز میں ایران کے خلاف ایک قرارداد پر ووٹنگ کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔یہ ووٹنگ ابتدائی طور پر بدھ کو ہونا تھی مگر سفارتی ذرائع کے مطابق وقت کی کمی کے باعث اسے جمعرات تک مؤخر کر دیا گیا ہے ۔حالیہ آئی اے ای اے رپورٹ پر مبنی یہ قرارداد ایران پر الزام عائد کرتی ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے ساتھ مبینہ ‘غیر اعلانیہ جوہری سرگرمیوں’ کے بارے میں تعاون کرنے میں ناکام رہا ہے ۔اگر یہ قرارداد منظور ہو جاتی ہے تو یہ جے سی پی او اے کے تحت ختم کی گئی اقوامِ متحدہ کی پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کی راہ ہموار کر سکتی ہے ، جو اکتوبر میں اس وقت ممکن ہوگا، جب سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی اہم شقیں ختم ہو رہی ہیں۔ایرانی حکام نے آئی ای اے ای کی رپورٹ کو ‘سیاسی مقاصد کے لیے تیار کردہ’ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ رپورٹ دشمن ذرائع، بشمول اسرائیلی حکومت سے حاصل شدہ انٹیلی جنس پر مبنی ہے ۔انہوں نے ای3 پر الزام لگایا ہے کہ وہ جے سی پی او اے میں موجود اسنیپ بیک میکنزم کو (جو ایران کی عدم تعمیل کی صورت میں اقوامِ متحدہ کی پابندیاں خود بخود بحال کر دیتا ہے ) ایک دباؤ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، تاکہ ایران پر اُس وقت دباؤ ڈالا جائے جب وہ امریکہ کے ساتھ ایک ممکنہ متبادل معاہدے پر بات چیت کر رہا ہے ۔