عثمان ساگر کے آبگیر علاقہ میں غیرمجاز تعمیرات کے خلاف حیڈرا کی کارروائی

,

   

دو عمارتیں منہدم، احتجاج کرنے والے مقامی افراد گرفتار، کارروائیاں جاری رکھنے کمشنر کا اعلان
حیدرآباد۔/18 اگسٹ، ( سیاست نیوز) شہر اور مضافاتی علاقوں میں تالابوں اور جھیلوں کے تحفظ کیلئے نوقائم شدہ ادارہ حیڈرا کی کارروائیاں جاری ہیں۔ حیدرآباد ڈیزاسٹر ریسپانس اینڈ اسیٹس مانیٹرنگ اینڈ پروٹیکشن (حیڈرا) کی جانب سے آبگیر علاقوں میں غیر مجاز تعمیرات کی انہدامی کارروائیاں آج بھی جاری رہیں۔ اتوار کے باوجود حیڈرا کے حکام نے گنڈی پیٹ میں واقع آبگیر علاقہ میں موجود غیر مجاز تعمیرات کو منہدم کردیا۔ دو غیر مجاز عمارتوں کو منہدم کردیا گیا اور مقامی افراد نے مزاحمت کی کوشش کی جس پر انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ عثمان ساگر کے آبگیر علاقہ میں دو اپارٹمنٹس غیر قانونی طور پر تعمیر کئے گئے اور حکام نے جھیلوں اور تالابوں کے تحفظ کے مقصد سے انہدامی کارروائی انجام دی۔ انہدامی کارروائی کے موقع پر زائد پولیس فورس کو تعینات کیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ بعض مقامی افراد نے مزاحمت کی کوشش کی لیکن پولیس نے حراست میں لے لیا۔ اسی دوران حیڈرا کے کمشنر اے وی رنگناتھ نے کہا کہ حیدرآباد میں واقع مختلف جھیلوں میں کچرا ڈال کر غیر مجاز قبضے میں ملوث افراد کی فہرست موجود ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ آبگیر علاقوں میں موجود زیادہ تر غیر مجاز تعمیرات سیاسی قائدین اور قابضین کی ہیں۔ یہ تعمیرات نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ حاصل کئے بغیر کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ بڑے پیمانے پر ناجائز قبضے ہوئے ہیں لیکن صرف ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔ غیرمجاز تعمیرات کی برخواستگی کیلئے حیڈرا کو 200 کروڑ مختص کئے گئے ہیں۔ رنگناتھ نے کہا کہ حکومت رئیل اسٹیٹ کو بڑے پیمانے پر فروغ دے رہی ہے لیکن تالابوں اور جھیلوں کے اطراف رہائشی تعمیرات کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اراضیات پر غیر مجاز قبضے کئے گئے۔ حسین ساگر جھیل کا معائنہ کیا گیا جس میں غیر مجاز قبضوں سے متعلق کئی شکایات ملی ہیں۔ اس پر ضروری کارروائی کی جائیگی۔ اسی دوران جی ایچ ایم سی نے اپنے حدود میں 47 جھیلوں کے احیاء کا فیصلہ کیا ہے۔ جھیلوں کے تحفظ کا کام تین مرحلوں میں انجام دیا جائے گا۔1