نئی دہلی : چیف جسٹس ف انڈیا دھننجے وائی چندرچوڑ نے کہا ہے کہ عدلیہ کو کورونا جیسی دوسری وبا کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔ کورونا نے ہندوستان میں عدالتوں کو ٹکنالوجی اور جدید آلات کو اپنانے کی ترغیب دی ہے،تاہم ہمیں وبائی امراض کے بغیر بھی ترقی کرتے رہنا چاہئے اور ورچوئل سماعتوں کے استعمال جیسے مزید جدید فیصلے لینے چاہئیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارا مقصد اپنے عدالتی اداروں کو اصولی طور پر ترقی دینا ہونا چاہیے۔ جدید اور فعال فیصلہ لینے کے لیے کسی کو دوسری وبائی بیماری کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔ چیف جسٹس شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے 18ویں اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ تین روزہ ایونٹ میں ہندوستانی نمائندہ کی حیثیت سے شرکت پر جسٹس سنجے کشن کول اور کے ایم جوزف بھی شامل تھے۔ اس دوران چیف جسٹس نے کہا کہ وبائی مرض نے انصاف تک رسائی کیلئے مختلف چیلنجز متعارف کرائے لیکن سپریم کورٹ آف انڈیا نے اسے بڑھنے کے موقع میں بدل دیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ای کورٹس، ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ آن لائن سماعت، فوری سماعتوں کے لیے لائیو اسٹریمنگ اور ای فائلنگ جیسے اقدامات کی مدد سے لوگوں کو انصاف حاصل کرنے میں مدد کی۔ سی جے آئی نے کہا کہ اگرچہ حالات بدل چکے ہیں ،لیکن سپریم کورٹ آف انڈیا نے ڈیجٹلائزیشن کے طریقہ کو فروغ دینا جاری رکھا ہے۔ ہندوستانی عدالتی نظام میں ٹکنالوجی کی شمولیت نے نہ صرف عدالتی اداروں کو اپنے شہریوں کیلئے زیادہ قابل رسائی بنایا ہے بلکہ اس نے ان لوگوں تک پہنچنے کیلئے ایک آلہ کے طور پر بھی کام کیا ہے جن کی ٹیکنالوجی تک رسائی نہیں ہے۔