بغداد: عراقی وزیر خارجہ فواد حسین نے بغداد میں ترک وزیر برائے توانائی و قدرتی وسائل الپ ارسلان سے ملاقات کی، جس میں بجلی، قدرتی گیس اور تیل کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ عراقی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق، دونوں عہدیداروں نے ترک کمپنیوں کو عراق کے تیل اور گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری کی ترغیب دینے کے طریقوں پر غور کیا۔ علاوہ ازیں ترکی سے عراق کو بجلی کی فراہمی کے امکانات پر بات چیت کی گئی تاکہ موسمی قلت پر قابو پایا جا سکے، اور دونوں رہنماؤں نے بجلی کے باہمی ربط کے منصوبے کو جلد مکمل کرنے پر زور دیا۔ بیان کے مطابق، ترکی سے عراق کو فراہم کی جانے والی بجلی کی مقدار دگنی کرنے پر اتفاق کیا گیا، جس سے عراق کے نیم خودمختار کردستان خطے اور موصل شہر کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ، عراقی پاور پلانٹس کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ترکی سے گیس درآمد کرنے کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، اور اس شعبے میں تعاون بڑھانے کے طریقوں پر غور کیا گیا۔ ملاقات میں سیہان پائپ لائن معاہدے کی تجدید پر بھی تبادلہ خیال ہوا، تاکہ عراق کی تیل برآمدات کو بڑھایا جا سکے اور یورپی منڈیوں تک اس کی ترسیل کو آسان بنایا جا سکے۔ دونوں وزراء نے باہمی دلچسپی کے امور پر مسلسل رابطے اور مشترکہ نگرانی جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا، اور عراق۔ ترکی بجلی کے ربط کو 600 میگاواٹ تک بڑھانے پر اتفاق کیا۔ گزشتہ جون میں، دونوں ممالک نے مشترکہ بجلی کی ترسیلی لائن فعال کی تھی، جو فی الحال عراق کو 300 میگاواٹ بجلی فراہم کر رہی ہے۔رواںماہ کے آغاز میں،امریکہ نے بغداد کو ایران سے بجلی خریدنے کی دی گئی رعایت واپس لے لی، جو تہران کے خلاف اس کی زیادہ سے زیادہ دباو کی مہم کا حصہ تھی۔ عراق کئی دہائیوں کے تنازعات کے باعث بجلی کے شدید بحران کا شکار ہے۔ تیل کی دولت کے باوجود، ملک اب بھی اپنی بجلی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے ایران سے گیس کی درآمد پر انحصار کرتا ہے۔ عراقی وزارت خارجہ کے بیان میں یہ بھی تصدیق کی گئی کہ دونوں وزراء نے عراق کے پاور پلانٹس کے لیے ترک قدرتی گیس درآمد کرنے کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا، تاکہ بغداد اور انقرہ کے درمیان توانائی کے شعبے میں شراکت کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔