’’ علوم و فنون کی منتقلی کیلئے اقوام ترجمے کی اسیر ‘‘

   

تصنیف ’’ اُردو ترجمہ مسائل اور حل ‘‘ کی اجرائی تقریب ، مقررین کا خطاب

حیدرآباد۔ /2 اکٹوبر، ( راست ) ترجمے ہی کی بدولت مختلف اقوام کے درمیان علوم و فنون کی منتقلی عمل میں آئی ہے اور یہ کام رہتی دنیا تک جاری رہے گا بھلے ہی ترجمہ کرنے کے طریقہ کار میں تبدیلی ہوگی لیکن بنیادی طور پر اقوام علوم و فنون اور تہذیب و تمدن کی منتقلی کے لئے ہمیشہ ہی ترجموں کی اسیر رہے گی۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر محمد جنید ذاکر اسوسی ایٹ پروفیسر شعبہ ترجمہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے ’’ عالمی یوم ترجمہ ‘‘ کی مناسبت سے جیلٹ ادارہ کی جانب سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں ہر سال ’ عالمی یوم ترجمہ ‘ کے ضمن میں تقریب منعقد کرنے کا اعزاز صرف جیلٹ ادارہ کو حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشینی ترجمے پر اردو میں بھی کام شروع ہوچکا ہے اور مستقبل میں مشینی ترجمہ عملی طور پر کام کرنے والوں کے لئے ایک تعلیمی انقلاب ثابت ہوگا۔ صحافی و مترجم محمد آصف علی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے 4 مئی 2017 کو ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے 30 ستمبر کو ہر سال ’ عالمی یوم ترجمہ ‘ منانے کا فیصلہ کیا گیا تاہم جن گیارہ ممالک نے اس قرارداد پر دستخط کئے ہیں ان میں ہندوستان شامل نہیں ہے۔ حالانکہ بنگلہ دیش، آذر بائیجان، بیلاروس، قطر ، ترکی، ترکمنستان جیسے ممالک نے اپنی دستخط ثبت کی ہیں۔ یہ بھی ایک وجہ ہوسکتی ہے کہ ملک میں اس یوم کو سرکاری طور پر نہیں منایا جاتا۔ انہوں نے ادارہ کے ذمہ داران کو مبارکباد دی کہ وہ ہر سال اپنے طور پر مترجمین کو مختلف شہروں سے ایک ہی چھت کے تلے جمع کرتا ہے تاکہ باہمی تعاون کو یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے مشینی ترجمے سے متعلق تحریر کی گئی کتاب پر مصنف کو مبارکباد بھی دی۔ ڈاکٹر ابو مظہر خالد صدیقی کی کتاب ’’ اردو مشینی ترجمہ مسائل اور حل ‘‘ کی رسم اجرائی بھی عمل میں لائی گئی۔ فیاپسی آڈیٹوریم واقع ریڈ ہلز میں منعقدہ تقریب میں جناب نلا ملا ریڈی سکریٹری نلا ملا ریڈی ایجوکیشن سوسائٹی نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کیا۔
جبکہ ڈاکٹر شیخ سعدی ارشد مترجم ڈائرکٹوریٹ آف ٹرانسلیشن اینڈ پبلیکیشن مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ، محترمہ الزیبتھ کریان مونا اور جناب گنگادھر شاسری نے ترجمے کی اہمیت اور افادیت پر روشنی ڈالی۔ پروگرام ڈائرکٹر ابوالخیر صدیقی سی ای او جیلٹ نے اپنی خیرمقدمی تقریر میں اس کے مقاصد اور اغراض پر بات کی جبکہ پروگرام کنوینر ڈاکٹر ابو مظہر خالد صدیقی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ تقریب میں ترجمے کے میدان میں عملی طور پر برسرکار مترجمین کو اعزازات سے نوازا گیا اور ان کی شال پوشی بھی کی گئی۔ اس موقع پر محمد وصی الدین، محمد فہیم الدین، احمد ارشد حسین کے علاوہ مختلف شہروں سے مندوبین کے طور پر آئے مترجمین ، صحافی اور ادارہ کے اراکین کی کثیر تعداد موجود تھی۔