عیدالاضحی کے قریب ماحول کو کشیدہ کرنے کی کوششیں تیز

   

گئو رکھشا کے نام پر بیل اور بھینس کی گاڑیاں بھی روکنے کی کوششیں ۔ پولیس حرکت میں آئے

حیدرآباد۔ 22۔مئی ۔ (سیاست نیوز) نام نہاد گاؤ رکھشکوں کو گائے‘ بیل اور بھینس میں فرق نہیں معلوم یا محض مسلمانوں کو ہراساں کرنے اور انہیں ہجومی تشدد کا نشانہ بنانے گائے کے نام پر حملہ کیا جا رہاہے!اب جبکہ عیدالاضحی قریب ہے ایسے میں نام نہاد گاؤ رکھشک سرگرم ہونے لگے ہیں اور جانوروں کی منتقلی میں غیر ضروری رکاوٹیں پیدا کرکے ماحول کو کشیدہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ گذشتہ دنوں بی بی نگر سے حیدرآباد منتقل کی جانے والی بھینس کی گاڑی پر خودساختہ گاؤ رکھشکوں نے حملہ کرکے روکنے کی کوشش کی ۔ وشال نامی شخص جو گاؤ رکھشک گینگ کا سرغنہ بتایا جاتا ہے نے چلکل گوڑہ پولیس اسٹیشن حدود میں لالہ گوڑہ ٹریفک سگنل کے قریب بھینس منتقل کرنے والی گاڑی کے ڈرائیور پر حملہ کردیا اور تاجرین کو بھی حملہ کا نشانہ بنانے کی کوشش کی ۔گاؤ رکھشکوں کی اس ہنگامہ آرائی کے بعد پولیس نے مداخلت کرکے جانوروں کو ضبط کرکے انہیں گاؤ شالہ منتقل کردیا جبکہ بھینس کی تجارت پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ عید الاضحی سے قبل گاؤ رکھشکوں کی ان سرگرمیوں پر روک لگانے فوری اقدامات کئے جانے چاہئے کیونکہ ان خود ساختہ گاؤ رکھشکوں کو کھلی چھوٹ کے نتیجہ میں شہر حیدرآباد کے علاوہ تلنگانہ کے مختلف اضلاع میں ماحول کشیدہ ہونے کا خدشہ ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ بیل اور بھینس کے تاجرین کی جانب سے پولیس کو طمانیت دی گئی کہ وہ گاؤ کشی قوانین کی خلاف ورزی نہیں کریں گے اور انہیں بیل یا بھینس کی منتقلی میں کسی طرح کی رکاوٹ پیدا نہیں کی جانی چاہئے لیکن بھینس کی منتقلی پر کارروائی سے تاجرین میں خوف پیدا ہونے لگا ہے ۔ پولیس گاؤ رکھشا کے نام پر حملوں کو روکنے وشال اور اس کے ساتھیوں کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج کرے تاکہ آئندہ دنوں میں ایسی کسی بھی حرکت کی کوئی خود ساختہ گاؤ رکھشک کی جرأت نہ ہو۔ عید الاضحی کی آمد سے قبل تلنگانہ میں نظم و ضبط کی برقراری کے علاوہ گاؤ رکھشا قوانین پر عمل کیلئے ضلع واری اساس پر پولیس عہدیداروں کی جانب سے اجلاس منعقد کرکے مسلم تنظیموں سے تبادلہ خیال کے علاوہ رہنماخطوط کی اجرائی کے اقدامات کئے جا رہے ہیں لیکن گاؤ رکھشکوں کی کاروائیوں کو روکنے فوری اقدامات کا لازمی ہیں تاکہ دوبارہ اس طرح کا کوئی واقعہ پیش نہ آئے۔3