دارالعلوم دیوبند کا موقف، صدقہ و خیرات سے قربانی ساقط نہیں ہوگی،جامعہ نظامیہ کے فتوے کے بارے میں علمائے اکرام کی وضاحت
حیدرآباد: کورونا وباء کی موجودہ صورتحال کے پس منظر میں عید الاضحیٰ کے موقع پر قربانی کے سلسلہ میں مسلمانوں میں پائی جانے والی تشویش پر دارالعلوم وقف دیوبند میں فتویٰ جاری کرتے ہوئے واضح کردیا کہ ہر صاحب نصاب پر قربانی واجب ہے اور قربانی کا کوئی بدل نہیں۔ دارالعلوم دیوبند کے شعبہ دارالافتاء کے مفتیان کرام نے اس سلسلہ میں کئے گئے سوالات کا تحریری جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایام قربانی میں قربانی کرنا ضروری ہے۔ قربانی کی جگہ صدقہ و خیرات کرنا قربانی کا بدل نہیں ہے اور نہ ہی اس سے قربانی کا فریضہ ساقط ہوتا ہے۔ فتویٰ میں کہا گیا کہ اگر قربانی کرنے کی تمام کوششوں کے باوجود ایام قربانی میں قربانی نہیں دی جاسکی تو اس کی کوئی قضاء نہیں ہے ۔ اگر جانور زندہ ہو تو وہی جانور یا پھر جانور کی قیمت صدقہ کی جاسکتی ہے۔ جواب میں کہا گیا کہ موجودہ حالات میں جبکہ کاروبار بند ہونے کی وجہ سے بہت سے لوگ غربت کا شکار ہوچکے ہیں اور کھانے کو ترس رہے ہیں، ایسی صورت میں بہتر ہے کہ صاحب نصاب حضرات واجب قربانی انجام دیں اور نفلی قربانی کو اس سال ترک کر کے اس کے پیسے غرباء اور مساکین میں تقسیم کردیں ۔ اس میں بھی بہتر ہوگا کہ ایام قربانی سے پہلے یا بعد میں وہ رقم تقسیم کی جائے ۔ اس لئے ایام قربانی میں سب سے افضل عمل قربانی کرنا ہی ہے۔ نفلی صدقات میں قربانی کی جگہ رقم اور دیگر اشیاء صدقہ و خیرات کئے جاسکتے ہیں۔ قربانی میں اصل حکم یہی ہے کہ فرباء اور قیمتی جانور کی قربانی کی جائے۔ تاہم موجودہ حالات میں اگر مناسب جانور کی قربانی کردی جائے اور اس سے بچی رقم مدارس یا غربت مندوں پر خرچ کردی جائے تو اس میں شرعی طور پر کوئی قباحت نہیں ہے۔ دارالعلوم دیوبند نے مزید کہا کہ اگر مدارس میں قربانی کا نظم نہ ہوسکا تو کسی دوسرے مقام پر قربانی کرائی جائے گی اور اگر دوسرے مقام پر بھی ممکن نہ ہو تو قربانی کے ایام کے بعد اس رقم کو مدرسہ میں استعمال کرنا شرعاً درست ہے۔
دارالعلوم دیوبند نے کہا کہ جن مدارس نے قربانی کیلئے لوگوں سے رقم وصول کی ہے کہ انہیں ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے ۔ اگر تمام تر کوششوں کے باوجود ممکن نہ ہو تو پھر اس رقم کو صدقات کے مصرف میں استعمال کرسکتے ہیں۔ دارالعلوم دیوبند سے موجودہ حالات کے پس منظر میں مختلف سوالات کئے گئے جس میں قربانی کے بجائے رقم کو خیرات و صدقات کرنا اور دینی مدارس کی جانب سے قربانی کے انتظامات جیسے امور شامل تھے۔ اسی دوران شہر کے مختلف علمائے کرام نے قربانی کے سلسلہ میں جامعہ نظامیہ کی جانب سے 4 جولائی کو جاری کردہ فتوے کی وضاحت کی ہے۔ علماء کا کہنا ہے کہ جامعہ نظامیہ نے 10 تا 12 ذی الحج قربانی کے ایام کے دوران قربانی کو ہر صاحت استطاعت کیلئے واجب قرار دیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ان ایام میں قربانی سے زیادہ کوئی دوسرا عمل محبوب نہیں ہوسکتا۔ جہاں بھی میسر ہو قربانی ادا کرنے کی سعی کرنا ہر صاحب استطاعت پر واجب ہے۔ جامعہ نظامیہ کے فتوے کے بارے میں بعض گوشوں میں غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں، جس پر علماء نے وضاحت کردی کہ ایام قربانی میں قربانی کو جامعہ نظامیہ نے واجب قرار دیا ہے۔ لہذا مسلمانوں کو عیدالاضحیٰ کے موقع پر قربانی کو ترجیح دینا چاہئے۔ علماء نے کہا کہ قربانی کی رقم کو صدقہ دینے سے قربانی کا فریضہ ختم نہیں ہوتا۔ علماء نے کہا کہ ایام قربانی میں جانور ذبح کرنا شرط ہے اور کئی جانور اور بھاری رقم تقسیم کرنے سے صدقہ تو ادا ہوگا لیکن قربانی نہیں ہوگی۔