یومیہ مزدوری بند، پیسہ ختم، راشن دکانات کے نیٹ ورک نظام بند ہونے سے راشن کی عدم دستیابی
حیدرآباد ۔ 4 ۔ اپریل ( سیاست نیوز ) راشن شاپ ڈیلر کیا کریں گے جب کے نیٹ ورک کام نہیں کررہا ہے ہم صبح سے کچھ کھایا نہیں ہے بھوکے ہیں ۔ ہمارے پاس راشن نہیں ہیں اور ہاتھ میں نقدی نہیں ہے ۔ایسے میں ہم غریب کورونا وائرس سے مرنے سے پہلے بھوک سے مرجائیں گے ۔ گذشتہ 14 یوم سے کام نہیں ہے ہم لوگ محنت مزدوری کرنے والے ہیں۔ یہ الفاظ لاک ڈاؤن اور کرفیو کے بعد متاثر ہونے والے بے یار و مددگار افراد کے ہیں۔ ایک خاتون نے کہا کہ میرے شوہر آٹو چلاتے ہیں ان کا آٹو بند ہے ۔ گھر میں بچوں کو کھانے کیلئے کھانا نہیں اور دوسری خاتون نے کہا کہ ان کے گھر والے میستری کا کام کرتے ہیں کام نہیں ہے ۔ مزید لوگوں نے بتایا کہ ہم سب روز کی مزدوری کرتے ہیں جو کچھ بھی کمائی ہوجاتی ہم اس سے گذر بسر کرلیتے تھے لیکن گزشتہ 14 دنوں سے ہم غریبوں کی حالت کافی متاثر ہے ۔ دوسری جانب ریاستی حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کے پیش نظر 12 کیلو چاول فی خاندان کو دینے کا اعلان کیا گیا لیکن یہاں یہ بات قابل ذکر ہے راشن شاپ پر چاول کی عدم دستیابی اور اوپر سے نیٹ ورک کام نہ کرنے کی وجہ سے عوام کو راشن شاپ سے چاول حاصل کرنے میں کافی دشواریاں پیش آرہی ہیں ۔ شہر کے مختلف راشن شاپ پر ایسی کچھ صورتحال ہے ۔ راشن شاپ پر عوام کی طویل قطاریں لگی ہوئی ہیں لیکن انہیں چاول حاصل کرنے میں کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اس طرح عوام کو گھنٹوں قطار میں ٹھہرنے کے باوجود چاول حاصل نہیں ہورہے ہیں ۔ شہر حیدرآباد کے بورابنڈہ ، سوراج نگر شاپ نمبر 730 پر صبح 5 بجے سے خواتین اور مرد حضرات لائن بناکر ٹھہر ہوئے ہیں ۔ دن کے 12 بجے تک بھی نیٹ ورک کام نہ کرنے کی وجہ سے لوگ چاول حاصل کرنے سے قاصر ہیں ۔ اسسٹنٹ سیول سپلائی آفیسر خیریت آباد سے رابطہ پیدا کرنے کی کافی کوشش کی گئی لیکن ان کا موبائیل کام نہیں کررہا ہے ۔ نمائندہ سیاست نے یہاں موجود چند افراد سے بات کی انہوں نے بتایا کہ ہم صبح پانچ بجے سے قطار میں ٹھہر ہوئے ہیں کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔ ہمارے لئے حکومت کیا کرنے والی ہمارے لئے دو وقت کی روٹی کا انتظام ہوجائے تو کافی بہتر ہوگا ۔ کیا حکومت عوام کی رائے پر کچھ ٹھوک اقدامات کریگی اور ان کے مسائل کی یکسوئی ہوگی ۔ کیااسی طرح عوام کو مزید پریشانیوں کا سامنا کرنا ہوگا ۔