غریبوں کی معاشی حالت سدھارنے 65 ہزار کروڑ کی ضرورت

,

   

Ferty9 Clinic

لاک ڈاؤن کا طویل عرصہ تک جاری رہنا معیشت کیلئے بہتر نہیں ‘ماہر معاشیات رگھورام راجن سے راہول گاندھی کی بات چیت

نئی دہلی ۔30اپریل( سیاست ڈاٹ کام ) کانگریس پارٹی کے سابق صدر راہول گاندھی نے کورونا وائرس سے پیدا شدہ بحران پر قابو پانے سے متعلق ریزو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے سابق گورنر رگھو رام راجن سیبات چیت کی ۔ معروف ماہر اقتصادیات ڈاکٹر رگھو رام راجن کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں کورونا وائرس کی وبا سے پیدا شدہ بحران میں غریبوں کو بچانا ضروری ہے اور اس کے لیے تقریباً 65 ہزار کروڑ روپے کی ضرورت ہوگی جو کہ بہت زیادہ رقم نہیں ہے۔کورونا وائرس کی وجہ سے ہندوستانمیں مسلسل لاک ڈاون جاری ہے جو معیشت کیلئے بہتر نہیں ہے۔ ملک میں سب کچھ بند پڑا ہے۔ لوگ گھروں میں ہیں، فیکٹریوں میں تالے لگے ہیں جس کا اثر معیشت پر پڑ رہا ہے اور جی ڈی پی کی رفتار پوری طرح تھم گئی ہے۔ راہول گاندھی نے جب پوچھا کہ ان چیلنجز کا مقابلہ کس طرح کیا جاسکتا ہے تو ڈاکٹر راجن کا کہنا تھا کہ کورونا کو شکست دینے کے ساتھ ساتھ ہمیں عام لوگوں کے روزگار کے بارے میں بھی سوچنا ہوگا۔ اس کے لیے کام کے مقامات کو محفوظ بنانا ضرور ی ہے۔راہول گاندھی کے اس سوال پر کہ موجودہ صورت حال سے ہندوستان کو کیا فائدہ ہوسکتا ہے اور کورونا کا بحران ختم ہونے کے بعد ہندوستان کو کیا کرنا چاہئے؟ رگھو رام راجن نے کہا’’اس طرح کہ حالات بہت کم ہی کسی پر اچھے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ لیکن ہندوستان کے لیے یہ موقع ہے کہ وہ اپنی انڈسٹری کو دنیا تک پہونچائے۔ ان کا کہنا تھا کہ معیشت کو جلد سے جلد کھولنے کی سمت قدم بڑھانا ہوگا کیوں کہ ہندوستان کے پاس دوسرے ملکوں کی طرح اچھا نظم نہیں ہے۔ جو اعداد و شمار سامنے ہیں وہ تشویش پیدا کرنے والے ہیں۔ ملک کی معیشت پر نگاہ رکھنے والے ادارے سی اے آئی ای کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا سے دس کروڑ افراد بے روزگار ہوجائیں گے۔

لاک ڈاون سے متعلق سوال پرانہوں نے کہا کہ پہلے لاک ڈاون کے ختم ہونے پر دوسرے دور کا لاک ڈاون نافذ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ کوئی مناسب تیاری نہیں کرسکے۔ لوگوں کے دلوں میں یہ خوف اور سوال بھی ہے کہ کیا تیسرا لاک ڈاون بھی آئے گا۔ڈاکٹر راجن کا خیال ہے کہ کورونا وائرس کے بحران میں ہندوستان عالمی سطح پر ایک بڑا رول ادا کرسکتا ہے اور نئے ورلڈ آرڈر میں اپنا مقام بنا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا عالمی اقتصادی نظام میں کچھ غلط تو ضرور ہے۔ لوگوں کے پاس نوکریاں نہیں ہیں۔ جن کے پاس نوکری ہے ان کو مسقبل کی فکر ہے۔ آمدنی میں عدم مساوات عام ہے اور ہمیں مواقع کا مناسب تقسیم کرنا ہوگا۔ کورونا کو شکست دینے کے ساتھ ساتھ ہمیں لوگوں کے روزگار کے بارے میں بھی سوچنا ہوگا۔”ڈاکٹر راجن نے کہا ’’ہماری ترجیحات ایک ہونی چاہئں کیوں کہ ہماری صلاحیتیں محدود ہیں۔ ہمیں یہ طے کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم معیشت کوکیسے درست کریں تاکہ جب لاک ڈاون کھولیں تو یہ خود ہی چلنے کے لائق ہو۔ لیکن یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ اس وبا نے ایک غیرمعمولی صورت حال پیدا کردی ہے اور چونکہ ہمارے پاس وسائل محدود ہیں اس لیے ضرورت پڑنے پر ہمیں بعض اصولوں کو توڑنا پڑے گا۔”ایک سوال کے جواب میں آر بی آئی کے سابق گورنر کا کہنا تھا کہ اگر ہندوستان اپنی معیشت کو جلد بحال کرنا چاہتا ہے تو اسے کورونا وائرس کے سلسلے میں ٹیسٹنگ کی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہوگا۔’’ہمیں بڑے پیمانے پر عوامی ٹسٹنگ شروع کرنی ہوگی۔ ڈاکٹر رگھو رام راجن کو کانگریس کی قیادت والی این ڈی اے حکومت نے 2013 میں تین برس کے لیے آر بی آئی کا گورنر بنایا تھا۔ وہ فی الحال شکاگو یونیورسٹی میں پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔