شرم الشیخ (مصر)۔13 اکتوبر ۔ (ایجنسیز) غزہ میں برسوں سے جاری تنازعہ بالآخر ختم ہونے والا ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک ایسے معاہدے پر دستخط کیے ہیں جسے وہ ’دشوار ترین ‘قرار دیتے ہیں۔ یہ معاہدہ خطے میں امن کی ایک نئی اُمید جگا رہا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کے ایک تاریخی بیان نے دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لی ہے۔ شرم الشیخ میں امریکی صدر نے قطر، ترکی اور مصر جیسے اہم ثالث ممالک کے ساتھ غزہ امن معاہدے پر دستخط کر دیئے۔ یہ ایک ایسا لمحہ ہے جس کا خطے کو طویل عرصے سے انتظار تھا۔ ٹرمپ نے اس موقع پر کہا کہ ہمیں یہاں تک پہنچنے میں 3000 سال لگے۔ انہوں نے ماضی کی ان پیشگوئیوں کو مسترد کیا کہ تیسری عالمی جنگ مشرق وسطیٰ سے شروع ہوگی، اور امید ظاہر کی کہ اب ایسا نہیں ہوگا۔ یہ معاہدہ خطے میں استحکام اور خوشحالی کی بنیاد بن سکتا ہے۔ پیر 13 اکتوبر کو مصر کے شہر شرم الشیخ میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ امریکی صدر نے یہاں غزہ میں جنگ کے خاتمے کے معاہدے پر دستخط کیے۔ یہ ایک تاریخی لمحہ تھا۔ارنا نیوز ایجنسی کے مطابق، ٹرمپ نے دیگر عالمی رہنماؤں کے ہمراہ اس معاہدے کو حتمی شکل دی۔ انہوں نے اسے ایک انتہائی اہم پیشرفت قرار دیا۔صدر ٹرمپ اس اجلاس کی قیادت پر بہت خوش نظر آئے۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایک مشکل مگر ضروری کام تھا۔انہوں نے اپنی ٹیم اور معاونین کی کاوشوں کو سراہا۔ ٹرمپ نے کہا کہ یہ ہماری حیرت انگیز صلاحیتوں کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شریک ممالک کے رہنماؤں نے بھی اس کامیابی میں بھرپور مدد کی۔ٹرمپ نے غزہ میں جنگ بندی کی غیر معمولی پیشرفت کا ذکر کیا۔ انہوں نے اسے ایک مثبت اور حوصلہ افزا قدم قرار دیا۔ یہ پیشرفت خطے میں استحکام لا سکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی واقعی غیر معمولی طور پر آگے بڑھ رہی ہے۔ یہ ایک بڑی کامیابی ہے۔