میڈرڈ، 28 ستمبر (ایجنسیز) ہالی ووڈ اداکارہ اور آسکر ایوارڈ یافتہ اسٹار جینیفر لارنس نے سان سیباسٹین فلم فیسٹیول میں ایک پریس کانفرنس کے دوران غزہ میں جاری تنازع پر کھل کر بات کی اور اسے ’’نسل کشی سے کم نہیں‘‘ قرار دیا۔ لارنس اپنی نئی فلم ’’ڈائی مائی لو‘‘ کی تشہیر اور فیسٹیول کے ڈونوسٹیا ایوارڈ وصول کرنے کیلئے اسپین میں موجود تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں خوفزدہ ہوں اور یہ افسوسناک ہے۔ جو کچھ ہو رہا ہے وہ نسل کشی سے کم نہیں اور یہ ناقابل قبول ہے۔ میں اپنے بچوں کیلئے، اپنے تمام بچوں کیلئے خوفزدہ ہوں۔‘‘ امریکی سیاست پر بات کرتے ہوئے 35 سالہ جینیفر نے عوامی گفتگو کے موجودہ معیار پر گہری مایوسی ظاہر کی۔ ’’یہ افسوسناک ہے کہ آج امریکہ میں پروان چڑھنے والے بچوں کیلئے سیاست میں کوئی صداقت، ہمدردی یا سچائی باقی نہیں۔ جب دنیا کے ایک کونے میں ہونے والے المیے کو نظر انداز کیا جاتا ہے تو زیادہ دیر نہیں لگتی کہ وہ بحران آپ کے دروازے پر بھی آ جائے۔‘‘ ’’ہنگر گیمز‘‘ کی اداکارہ نے زور دیا کہ فنکاروں سے عالمی بحرانوں کو حل کرنے کی توقع نہیں کی جانی چاہئے۔ ’’میری خواہش ہے کہ میں اس پیچیدہ اور شرمناک صورتحال کو بدلنے کیلئے کچھ کر سکتی، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہمارے الفاظ اکثر سیاستدانوں کے ہاتھوں محض بیان بازی کیلئے استعمال ہوتے ہیں۔‘‘ جینیفر نے مزید کہا کہ عوام کو یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ اصل ذمہ دار کون ہیں اور انہیں کب جوابدہ بنانا ہے اور ووٹ دینا ہے۔ ان کے مطابق، فنکاروں کی آزادی اظہار کو سیاست کے بوجھ تلے دبانا نہیں چاہئے۔ انہوں نے امریکہ میں بڑھتی ہوئی سیاسی تقسیم کے تناظر میں اظہار رائے کی آزادی کی اہمیت پر بھی زور دیا، اور کہا کہ ’’ہم ایک دوسرے کی کہانیاں دیکھ سکتے ہیں، جڑ سکتے ہیں اور سیکھ سکتے ہیں۔ سب کو ہمدردی اور آزادی کے یکساں حقوق حاصل ہیں۔‘‘ جینیفر کی فلم ’’ڈائی مائی لو‘‘ جس کی ہدایتکاری لین رمسے نے انجام دی ہے اور رابرٹ پیٹنسن شریک ہدایتکار ہیں، ایک عورت گریس (لارنس جینیفر) کی کہانی بیان کرتی ہے جو ذہنی صحت کے بگڑنے اور شادی پر اس کے اثرات سے دوچار ہے۔ فلم کا پہلا پریمیئر مئی میں کانز میں ہوا تھا، جہاں اسے چھ منٹ تک کھڑے ہو کر داد ملی تھی۔