غزہ۔ 18 مئی (ایجنسیز) غزہ پر اسرائیلی بمباری کے سائے میں قطر میں حماس اور اسرائیل کے درمیان سیز فائر معاہدے کے لیے مذاکرات جاری ہیں، لیکن اسرائیل نے ایک بار پھر جنگی شعلوں کو ہوا دینے کا عندیہ دے دیا ہے۔اسرائیلی ذرائع کے مطابق وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے مذاکراتی وفد کو دوحہ میں قیام کا حکم دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ نیتن یاھو نے مذاکراتی وفد کے علاوہ امریکی وزیر خارجہ مارک رو بیو اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف سے بھی غزہ کی صورتحال پر گفتگو کی ہے۔اسرائیلی عبرانی روزنامہ “یدیعوت احرونوت” کے مطابق حکومت نے وٹکوف کے پیش کردہ مجوزہ معاہدے میں معمولی ترامیم پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ اس تجویز کے تحت آدھے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے دو ماہ کی عارضی جنگ بندی کی بات کی گئی ہے۔اسرائیلی حکام نے عندیہ دیا ہے کہ اگر اتوار کے اختتام تک کوئی معاہدہ نہ ہوا تو پیر سے غزہ میں زمینی کارروائی کا آغاز کر دیا جائے گا۔غزہ کے وسطی علاقوں میں اسرائیلی طیاروں کی جانب سے پمفلٹ گرائے گئے ہیں جن میں فلسطینی شہریوں کو متنبہ کیا گیا ہے” غزہ کے رہنے والو اسرائیلی فوج آ رہی ہے۔گذشتہ روز اسرائیلی فوج نے عربات جدعون کے نام سے ایک نئی فوجی مہم کے آغاز کا اعلان کیا، جس میں فضائی حملے اور زمینی پیش قدمی شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس مہم کا مقصد قیدیوں کی بازیابی اور حماس کا خاتمہ ہے۔
