امان : امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے اپنے سفارتی مشن کے آخری مرحلے میں مصر کے بعد اردن پہنچے ہیں۔ ان کے اس دورے کا مقصد اسرائیل اور حماس کے درمیان 11 روزہ جنگ کا خاتمے کرنے والے معاہدے کو تقویت پہنچانا ہے۔ مصر اور اردن پہنچنے سے ایک دن قبل انتونی بلنکن نے اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں سے تفصیلی بات چیت کی۔ خبر رساں اداروں اے پی اور رائٹرز کے مطابق انتونی بلنکن نے مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی اور دیگر اعلی حکام سے ملاقات کی۔ امریکی وزیر خارجہ بعد میں اردن روانہ ہوئے اور عمان میں شاہ عبداللہ دوم سے ملاقات کی ہے۔ انتونی بلنکن نے تباہی سے بری طرح متاثر غزہ کی از سر نو تعمیر کے لیے ’بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے‘ کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے جبکہ اس بات کا وعدہ بھی کیا کہ اس علاقے کو ملنے والی کوئی بھی امداد حماس تک نہیں پہنچے گی۔ اس کے بجائے وہ حماس کی حریف اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ فلسطینی اتھارٹی کو تقویت دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ نے اس سفر کے لیے معمولی اہداف طے کیے ہیں۔ یہ ان کا مشرق وسطی کا پہلا سرکاری دورہ ہے۔ اس دورے کے بنیادی اہداف غزہ کی تعمیر نو اور یروشلم میں پیدا ہونے والے تناؤ کو کم کرنے میں مدد کرنا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ واضح کر دیا ہے کہ امریکہ نے فریقین کے مابین امن مذاکرات کے لیے فوری طور پر کوئی منصوبہ نہیں رکھا ہے اور کئی دہائیوں سے جاری تنازع کی بنیادی وجوہات کی نشاندہی کرنے کے لیے بہت کم کام کیا ہے حالانکہ انہوں نے ’بہتر ماحول‘ بنانے کی امید ظاہر کی ہے جو مذاکرات کا سبب بن سکتی ہے۔ مصری صدر سے ملاقات کے بعد انھوں نے امریکی سفارتی عملے سے ملاقات میں مصر کو ایک ’حقیقی اور موثر شراکت دار‘ کے طور پر بیان کیا جس نے غزہ جنگ کے خاتمے میں مدد فراہم کی اور ’کسی مثبت چیز کی تعمیر‘ میں مدد کی۔ خیال رہے کہ مصر کے صدرعبد الفتاح السیسی نے فائر بندی کے اعلان سے پہلے اور بعد میں گذشتہ ہفتے امریکی صدر جو بائیڈن سے بات کی تھی۔ عبد الفتاح السیسی نے انتونی بلنکن کو بتایا کہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے مابین تازہ ترین پیشرفت نے واشنگٹن کی شمولیت کے ساتھ دونوں فریقوں کے مابین براہ راست مذاکرات کی ضرورت کی تصدیق کر دی ہے۔ مصری ایوان صدر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ واشنگٹن اور قاہرہ نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کو مستحکم کرنے اور تعمیر نو کے عمل کو شروع کرنے میں اپنے ربط کو مستحکم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔