غیر اسلامی رسومات اور جہیز و ناجائز مطالبات سے پاک نکاح بابرکت

   


شریعت کمیٹی برائے خواتین کی آسان نکاح مہم ، محترمہ شمیم فاطمہ کا خطاب
حیدرآباد :۔ متحدہ تحفظ شریعت کمیٹی برائے خواتین کی جانب سے مسلم خواتین و طالبات کو شریعت اسلامی کی تعلیمات سے واقف کرانے اور آسان نکاح کو پروان چڑھانے کے لیے مسلم معاشرہ میں شادی بیاہ سے متعلق بڑھتے ہوئے غیر اسلامی رسومات ، بدعات ، اسراف و فضول خرچی ، جہیز اور جوڑے کی رقم کے ناجائز مطالبات کے خلاف شہر حیدرآباد و سکندرآباد کے مختلف علاقوں و مقامات ونیز اضلاع میں بھی ’ آسان نکاح مہم ‘ کے ذریعہ آن لائن اور آف لائن خصوصی پروگرامس منعقد کئے جارہے ہیں ۔ محترمہ شمیم فاطمہ رکن متحدہ شریعت کمیٹی نے آج ’ آؤ دین سیکھیں پروگرام ‘ میں خواتین و طالبات کو ’ مسنون نکاح ‘ کے عنوان پر مخاطب کیا ۔ انہوں نے کہا کہ مذہب اسلام میں نکاح کو بڑی اہمیت حاصل ہے ۔ نکاح کے مسنون طریقے کا علم بہت سے لوگوں کو نہ ہونے کی وجہ سے وہ جاہلانہ رسم و رواج کا شکار ہیں ۔ اسلامی تعلیمات سے دوری ، ٹی وی کلچر اور ہندو سماج کے رسم و رواج نے مسنون نکاح کو مشکل ترین بنادیا ہے ۔ ہمیں یہ جاننا ضروری ہے کہ ہندو رواج کے مطابق لڑکی میراث کی مستحق نہیں ہوتی۔ اس لیے شادی کے وقت لڑکی کے گھر والے ممکن حد تک اسے سامان اور نقد روپیہ دے کر وداع کرتے ہیں ۔ اسلام نے لڑکی کو وراثت میں حق دیا ہے ۔ نکاح کے بعد بھی مسلم لڑکی کا رشتہ اپنے میکے والوں سے برقرار رہتا ہے اور وہ اپنے خاندان کی فرد مانی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دین سے دوری اور غیر اسلامی تہذیب کے اثر سے آج مسلم معاشرہ میں بیٹیوں اور بہنوں کو وراثت سے محروم کردیا جارہا ہے اور نکاح کو سنت طریقے پر انجام دینے کے بجائے غیر اسلامی رسومات جس میں پاؤمیز کا رسم ، مانجھے ، سانچق ، مہندی ، چوتھی وغیرہ جیسی واہیات خرافات اور جہیز و جوڑے کی رقم کے ناجائز مطالبات کو اہمیت دی جارہی ہے ۔ جس سے سارا مسلم معاشرہ افسوسناک حد تک متاثر ہوگیا ہے ۔ ہر آنے والے دن میں کسی نہ کسی بہن کی اندوہناک موت کی خبر سننے کو مل رہی ہے ۔ جس پر دل غم کے آنسو روتا ہے ۔ اس سماجی لعنت کے خاتمے کے لیے ہم سب کو فکر مند ہونے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نکاح کے لیے یہ ہرگز ضروری نہیں ہے کہ فنکشن ہال ، بینکویٹ ہال یا کوئی پیالیس لیا جائے اور اس میں قسم قسم کے لوازمات رکھے جائیں اور شو آف کیا جائے ، بلکہ نکاح گھر اور مسجد میں بھی انجام پاسکتا ہے ۔ ہمارے خاندان کے بزرگوں اور سماج کے ذمہ داروں کو یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے کہ نوجوان نسل مسلم کو شادی بیاہ کے معاملے میں صحیح رہنمائی وقت کی اہم ضرورت ہے ۔۔