ف12 فیصد مسلم تحفظات پر چیف منسٹر کے سی آر کا دکھایا گیا خواب چکنا چور

   

آرڈیننس کی اجرائی کے بعد اسمبلی و کونسل میں منظورہ بل تحلیل ، محمد علی شبیر کا ردعمل
حیدرآباد ۔ 4 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز) : کانگریس کے سینئیر قائد سابق وزیر محمد علی شبیر نے 50 فیصد تحفظات کے حد سے تجاویز نہ کرنے کا سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرتے ہوئے 12 فیصد مسلم تحفظات کے تعلق سے مسلمانوں کو دیکھائے گئے خواب کو چکنا چور کردینے کا چیف منسٹر کے سی آر پر الزام عائد کیا ۔ آرڈیننس کی اجرائی کے بعد اسمبلی اور کونسل میں منظور کردہ بل بھی تحلیل ہوجانے کا دعویٰ کیا ۔ آج شام گاندھی بھون میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات بتائی ۔ اس موقع پر کانگریس کے رکن اسمبلی سکو اور تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹریز ایس کے افضل الدین اور بلوکشن بھی موجود تھے ۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ ٹی آر ایس نے اپنے انتخابی منشور 2014 اور 2018 میں مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کیا ۔ 16 اپریل 2017 کو اسمبلی اور کونسل میں مسلمانوں کے 4 فیصد تحفظات کو 12 فیصد اور ایس ٹی طبقہ کے 6 فیصد تحفظات کو 10 فیصد تک توسیع دینے کی قرار داد منظور کرتے ہوئے مرکز کو بلز روانہ کیا گیا تب انہوں نے قائد اپوزیشن کونسل ایوان میں بی سی کمیشن کا حوالہ دیا تھا کمیشن نے مسلمانوں کے تحفظات میں صرف 6 فیصد توسیع کرنے کی سفارش کی تھی لیکن حکومت نے 8 فیصد تک توسیع دینے کا بلز پیش کرتے ہوئے قرار داد منظور کی تھی ان کے اٹھائے ہوئے قانونی اور دستوری سوالات پر چیف منسٹر کے سی آر نے کہا تھا کہ ان کی وزیراعظم نریندر مودی سے بات چیت ہوچکی ہے ۔ انہوں نے بلز کو منظور کرنے کا تیقن دیا تھا اور ساتھ ہی ایوان میں ان ریکارڈ یہ بھی کہا تھا کہ اگر ان دونوں بلز کو منظور نہ کرنے کی صورت میں وہ دہلی کے جنتر منتر پر احتجاجی دھرنا منظم کریں گے اور سپریم کورٹ سے بھی رجوع ہوں گے لیکن کے سی آر نے وعدے کے مطابق ایسا کوئی اقدام نہیں کیا ۔ 2013 میں کانگریس نے عدلیہ کو مناتے ہوئے گرام پنچایتوں کے انتخابات میں بی سی طبقات کو 34 فیصد تحفظات فراہم کی تھی ۔ یہی کام ٹی آر ایس حکومت کرنے میں ناکام ہوگئی بلکہ بی سی طبقات کے 34 فیصد تحفظات کو گھٹا کر 22 فیصد کردیا ۔ سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست داخل کرنے کے بجائے تلنگانہ حکومت نے 50 فیصد تحفظات کے حد سے تجاوز نہ کرنے کا حلف نامہ داخل کیا جس کے بعد ٹی آر ایس کی جانب سے 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا جو خواب دکھایا گیا تھا اس کو خود چیف منسٹر نے چکناچور کردیا ۔ یہی نہیں بلکہ حکومت نے آرڈیننس جاری کردیا ہے ۔ جس کے بعد اسمبلی اور کونسل میں مسلمانوں اور قبائلوں کے تحفظات کے لیے جوبلز منظور کئے گئے تکنیکی طور پر وہ خود بہ خود تحلیل ہوگئے ہیں ۔ محمد علی شبیر نے تلنگانہ کے مسلمانوں ، علمائے مشائخین اور دانشوروں کے علاوہ اہم شخصیتوں سے اپیل کی کہ وہ چیف منسٹر کے سی آر کی جانب سے مسلمانوں کو دئیے جانے والے دھوکہ پر سنجیدگی سے غور کریں ۔ کیوں کہ چیف منسٹر نے زبان سے کچھ کہنے کے بجائے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرتے ہوئے مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات کو بھول جانے کا پیغام دیا ہے ۔ اس کے بعد مسلمانوں کو ٹی آر ایس اور کے سی آر سے ہوشیار و چوکنا ہوجانا چاہئے ۔ بلکہ گرام پنچایت اور لوک سبھا انتخابات میں ٹی آر ایس کو سبق سکھانا چاہئے ۔ آج سے گاندھی بھون میں شروع ہوئے پارلیمانی حلقوں کے جائزہ اجلاس کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے محمد علی شبیر نے کہا کہ اسمبلی انتخابات میں مقابلہ کرنے والے امیدواروں اور پارٹی کے دوسرے اہم قائدین کا اجلاس طلب کرتے ہوئے شکست کا جائزہ لیا جارہا ہے ۔ ساتھ ہی گرام پنچایت اور لوک سبھا کی حکمت عملی بھی تیار کی جارہی ہے ۔ تمام اسمبلی حلقوں کے اجلاس مکمل ہونے کے بعد ہی کانگریس پارٹی کسی نتیجے پر پہونچے گی ۔ کانگریس کی جانب سے ٹی آر ایس حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر تشہیر کرنے کے باوجود عوام نے ٹی آر ایس پر اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ تحفظات کو نظر انداز کرتے ہوئے چھوٹی چھوٹی اسکیمات پر عمل کرتے ہوئے عوام کو چاکلیٹ کھلا کر کامیابی حاصل کی گئی ۔۔