فرانس اور جرمنی کی ترکی کو ہتھیاروں کی فراہمی معطل

   

Ferty9 Clinic

شام میں ترک فوج کی جانب سے کارروائی میں اب تک آ ٹھ افرد ہلاک ہوئے ہیں۔ فرانس اور جرمنی نے کہا ہے کہ وہ ترکی کو کسی بھی قسم کے ہتھیاروں کی برآ مد روک رہے ہیں۔دونوں ممالک نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ترکی کی جانب سے یہ ہتھیار کردوں کے خلاف استعمال ہو سکتے ہیں۔خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق فرانس کے وزارت دفاع اور وزارت خارجہ کے بیانات میں ایک دفعہ پھر ترکی کی فوجی کارروائی کی مخالفت کی گئی ہے جبکہ بین الاقوامی سطح پر ترکی کے اس اقدام کی مذمت کی جارہی ہے۔فرانس نے کہا ہے کہ وہ یورپی وزرائے خارجہ کے اجلاس میں ہتھیاروں کی فروخت معطل کرنے پر زور دے گا۔فرانسیسی حکومت کے مطابق ترکی کی جانب سے فوجی کارروائی نہ صرف مقامی افراد کے لیے پریشانی کا سبب بن رہی ہے بلکہ اس کی وجہ سے شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف کارروائی بھی متاثر ہوئی ہے۔’فرانس چاہتا ہے کہ داعش کے خلاف بنے اتحاد کا ایک اجلاس بلایا جائے اور اس میں داعش کے خلاف اگلے اقدامات پر غور کیا جائے۔‘جرمنی کے وزیرخارجہ ہائکو ماس کے مطابق شمال مشرقی شام میں فوجی کارروائی کے پس منظر کی وجہ سے حکومت ترکی کو ہتھیاروں کی فروخت کی اجازت نہیں دے گی کیونکہ ان کا استعمال شام میں ہو سکتا ہے۔ہائکو ماس کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آ یا ہے جب جرمنی کے مختلف شہروں میں کردوں کی جانب سے ترک فوج کی کارروائی کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے۔گذشتہ روز عرب لیگ کی ریاستوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا تھا کہ ایسی فوجی اور انٹیلیجنس مدد معطل کرے جو ترکی کی جارحیت میں مدد کر سکتا ہے۔اپنے ایک بیان میں عرب لیگ نے ترکی کی جانب سے شام میں علاقائی تبدیلیاں کرنے کی کوششوں کو مسترد کیا ہے۔اجلاس کے موقع پر سعودی وزیر خارجہ نے مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ بین الاقوامی برادری اس کارروائی کو روکنے کے لیے فوری طور پر اپنا کردار ادا کرے۔عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابو الغیط نے کہا تھا کہ عرب لیگ اقتصادی، سرمایہ کاری، ثقافت اور سیاحت کے شعبوں میں ترکی کے خلاگ اقدامات کے بارے میں غور کرے گا۔