فرانسیسی استاد کا سرقلم کرنے والے لڑکے کی چیچنیا میں تدفین

   

ماسکو: فرانس میں اکتوبر میں توہین آمیز خاکے دکھانے پر تاریخ کے ایک استاد کا سرقلم کرنے والے لڑکے کو روس کی جمہوریہ چیچنیا میں دفن کر دیا گیا ہے۔ 18 سالہ عبد اللہ انذروف نے 16 اکتوبر کو فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے نواح میں واقع ایک مڈل اسکول کے استاد سیموئل پٹی کا توہین آمیز خاکے دکھانے پر سرقلم کر دیا تھا۔ تاریخ کا مضمون پڑھانے والے اس استاد نے اکتوبر کے اوائل میں اپنی جماعت میں پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے توہین آمیز خاکے دکھائے تھے۔فرانسیسی پولیس نے اس چیچن نوجوان کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد سے اس کی نعش فرانس ہی میں سرد خانے میں رکھی ہوئی تھی اور اس کے لواحقین نے اسی ہفتے اس کو چیچنیا میں منتقل کیا ہے۔روس کی ریا نیوز ایجنسی نے چیچن حکومت کی مشیر برائے انسانی حقوق خضا ساراتوفا کے حوالے سے بتایا ہے کہ انذروف کو اس کے گاؤں شالاڑی میں واقع ایک مسلم قبرستان میں دفن کیا گیا ہے۔ اس کے جنازے میں اس کے قریبی عزیز و اقارب نے شرکت کی ہے۔دوسرے روسی میڈیا نے یہ اطلاع دی ہے کہ مقتول انذروف کی اتوار کے روز اعزاز کے ساتھ تدفین عمل میں آئی تھی اور اس کے جنازے میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی تھی۔ اس کے جنازے کی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ہیں، ان میں اس کی میت سبز رنگ کے کفن میں لپٹی دیکھی جا سکتی ہے۔روس کے ایک اور اخبار قفقاز ناٹ کے مطابق انذروف کی نمازِ جنازہ میں قریباً 200 افراد شریک تھے۔ حکام نے سکیورٹی وجوہ کی بنا پر تدفین کے عمل کے دوران میں تمام علاقے کو سیل کر رکھا تھا۔