گورنر کے پروگرام میں قومی چیانل کے نام پر رپورٹر گرفتار، جامع تحقیقات کی ضرورت
حیدرآباد۔29۔نومبر(سیاست نیوز) تلنگانہ میں فرضی پولیس کانسٹبل ‘ فرضی آئی پی ایس ‘ فرضی ڈاکٹرس کے بعد اب فرضی رپورٹر کو حراست میں لئے جانے کے بعد یہ بات واضح ہونے لگی ہے کہ اگر خوداعتمادی پیدا کرتے ہوئے ریاست میں مجرمانہ سرگرمیوں میں بھی ملوث ہوں تو ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوتی۔ریاست میں مختلف قومی چیانلوں کے مائیک اپنے ہاتھ میں پکڑے ہوئے انتہائی حساس پروگرام بالخصوص گورنر کے پروگرام تک رسائی حاصل کرنے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد اس بات کا احساس ہونے لگا ہے کہ اگر خود اعتمادی کے ساتھ جرم کیا جائے تو اسے کوئی روک نہیں سکتا۔ گذشتہ دنوں شہرحیدرآباد میں وی آئی پی سیکیوریٹی میں اوما بھارتی نامی 21 سالہ خاتون کو حراست میں لیا گیا جو کہ پولیس کا یونیفارم پہن کر مختلف اہم شخصیات کی سیکیوریٹی میں خدمات انجام دے چکی ہیں۔21 نومبر کو اوما بھارتی کی گرفتاری کے اندرون 5یوم 25نومبر کو شہر حیدرآباد کے علاقہ شیخ پیٹ میں فرضی آئی پی ایس عہدیدار کو حراست میں لیاگیا ۔ ششی کانت نامی یہ 39 سالہ شخص خود کو آئی پی ایس قرار دیتے ہوئے لوٹ کھسوٹ مچائے ہوئے تھا اور اس کی گرفتاری کے بعد اس بات کا اندازہ ہوا کہ شہر میں پولیس کی وردی میں فرضی افراد بھی عوام کو ہراساں کر رہے ہیں اسی طرح گذشتہ شب شہر کے پاش علاقہ مادھا پور میں گورنر تلنگانہ مسٹر جشنیو دیو ورما کے پروگرام میں ایک ایسے نوجوان کو میڈیا کے نمائندوں کی نشاندہی پر حراست میں لیا گیا جو کہ مختلف سرکردہ قومی ذرائع ابلاغ اداروں کے مائیک اپنے ساتھ لئے ہوئے پروگرام میں شریک تھا ۔ گورنر کے پروگرام تک رسائی حاصل کرنے والے اس فرضی رپورٹر کے بعد اب محکمہ پولیس کے عہدیداروں کو چاہئے کہ وہ دونوں شہروں میں موجود تمام ایسے رپورٹرس جو کہ مختلف اداروں سے وابستہ ہونے کے دعوے کرتے ہیں یا ادارہ کے ذمہ دار ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں ان کی جامع تحقیق کی جائے۔3