فلسطینی کاز پر عرب اور اسلامک اتحاد کا خواب چکناچور؟

,

   

متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ پر کئی مسلم ممالک کی خاموشی ،عرب لیگ کی اہمیت نہیںرہی ، صائب ارکات
بہتر مستقبل کی خواہاں مسلم دنیا بیرونی اور اندرونی آمریت پسندوں کی سازشوں کا شکار

یروشلم: فلسطین نے پھر ایک مرتبہ اسلامی اور عرب سیاسی تنظیموں کی عالمی سطح پر محدود رسائی کو پھر ایک بار آشکار کردیا ہے۔ ساری دنیا کے مسلمانوں کو آج کئی مسائل کا سامنا ہے۔ ان مسائل پر توجہ دینے سے گریز کیا جاتا رہا ہے۔ عرب دنیا میں ان دنوں جو کچھ ہورہا ہے اس کا اظہار فلسطین کے مسئلہ پر سامنے آیا ہے۔ عرب سیاسی قیادت بیرونی طاقتوں کے سامنے سرنگوں ہوچکی ہے۔ بہتر مستقبل کی فکر رکھنے والے مسلمانوں پر بیرونی آمریت پسندوں اور داخلی ڈکٹیٹرس کا غلبہ حاصل ہے۔ بین الاقوامی اسلامی اتحاد اور اظہاریگانگت کیلئے کئی باتیں ہوتی ہیں لیکن اس پر عمل نہیں کیا جاتا۔ فلسطینی کاز کیلئے مسلمانوں میں ایک جذبہ پایا جاتا ہے لیکن عرب اور اسلامی ممالک اس مسئلہ پر منقسم دکھائی دیئے۔ اب فلسطین کے مسئلہ پر کوئی لب کشائی نہیں ہورہی ہے۔ گلف آپریشن کونسل بی سی سی نے حالیہ فلسطین کی جانب سے کی گئی تنقیدوں پر معذرت خواہی کا مطالبہ کیا ہے۔ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات اور معاہدوں پر تنقید کرتے ہوئے فلسطین نے اس معاہدہ کو بدبختانہ قرار دیا تھا۔ جی سی سی نے فلسطینی قیادت پر الزام عائد کیا کہ وہ عرب پالیسی پر اثرانداز ہونے کی کوشش کرتے ہوئے دھمکی آمیز رویہ اختیار کررہا ہے۔ فلسطین نے یو اے ای کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے فلسطینی کاز کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔ بی سی سی میں یو اے ای، سعودی عرب، قطر، بحرین، کویت اور عمان شامل ہیں۔ یہ تمام ممالک عرب لیگ کے بھی رکن ہیں۔ عرب لیگ کی جاریہ کانفرنس میں فلسطین کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا۔ فلسطین کے چیف مذاکرات کار صائب ارکات نے اسرائیل کی توسیع پسندانہ پالیسیوں پر عالم عرب اور عالم اسلام کی خاموشی کا سوال اٹھایا اور کہا کہ عرب لیگ کی اب کوئی اہمیت و افادیت باقی نہیں رہی۔ اگر عرب لیگ یو اے ای اسرائیلی معاہدہ کی مذمت کرنے میں ناکام ہے تو یہ بہت بڑی بدبختی کی بات ہے۔ تنظیم اسلامی کوآپریشن (او آئی سی) بھی عالم عرب میں اپنا وجود کھوچکا ہے۔ او آئی سی کو اگرچہ کہ سعودی عرب کی تائید حاصل ہے، اسلامی دنیا کو درپیش مسائل حل کرنے میں یہ ناکام رہا ہے۔ او آئی سی کی جانب سے یو اے ای اسرائیل معاہدہ پر یکسر خاموشی اختیار کرنا بڑی بدبختی کی بات ہے۔