فلسطینیوں کی بھوک کا سبب اسرائیلی ناکہ بندی ہے: اقوام متحدہ

   

نیویارک : 21مئی ( ایجنسیز ) اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی ‘انروا’ کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ اسرائیلی ناکہ بندی کے گیارہ ہفتوں کے دوران غزہ میں غذائی قلت کی شرح میں اضافہ ہوا ہے اور اگر خوراک کی قلت جاری رہی تو یہ شرح تیزی سے بڑھ سکتی ہے۔جنیوا میں ایک پریس بریفنگ کے دوران ‘انروا’ کے ڈائریکٹر برائے صحت، ‘آکی ہیرو سیٹا ‘نے کہا ہے کہ”میرے پاس موجود اپریل کے آخر تک کے اعداد و شمار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ غذائی قلت میں اضافہ ہو رہا ہے۔”انہوں نے مزید کہا ہے کہ “تشویش یہ ہے کہ اگر خوراک کی قلت موجودہ شکل میں جاری رہی تو یہ تیزی سے بڑھے گی اور پھر ہمارے قابو سے باہر ہو جائے گی۔”واضح رہے کہ اسرائیل نے 2 مارچ سے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کر رکھی ہے۔حکومت، انسانی حقوق اور بین الاقوامی رپورٹوں کے مطابق، اسرائیل نے غزہ کے لئے خوراک اور طبی و انسانی امداد کی ترسیل بند کر کے،علاقے میں پہلے سے موجود انسانی بحران کو مزید گہرا کر دیا ہے۔پیر کے روز اسرائیل نے کرم ابو سالم کراسنگ کے ذریعہ غزہ میں امداد کے نو ٹرک داخل ہونے کی اجازت دی لیکن امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ صرف پانچ ٹرک داخل ہوئے ہیں۔عالمی ادارہ صحت نے غزہ میں داخل ہونے والی امداد کی مقدار پر تنقید کرتے ہوئے اسے انتہائی ناکافی قرار دیا۔اقوام متحدہ کے امدادی سربراہ ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ ” اس ہنگامی ضرورت کے سامنے یہ امداد سمندر میں ایک قطرے تک کے برابر نہیں ہے لہٰذا کل صبح سے غزہ میں مزید امداد کیداخلے کی فوری اجازت دی جانی چاہیے۔