فون ٹیاپنگ معاملہ کی تحقیقات سی بی آئی کے حوالے کی جائے

   

امیت شاہ کے دورہ کے تیاریوں کے ضمن میں بی جے پی کی پریس کانفرنس، مرکزی وزیر کشن ریڈی کا خطاب
نظام آباد:25؍ جون (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)مرکزی وزیر و بی جے پی ریاستی صدر مسٹر کشن ریڈی نے آج بی جے پی آفس میں رکن پارلیمنٹ نظام آباد ڈی اروند ،رکن اسمبلی نظام آباد اربن دھن پال سوریہ نارائنا، ہلدی بورڈ کے چیئرمین گنگا ریڈی صدر ضلع بی جے پی دنیش کلچاری کے ہمراہ صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک گیر سطح پر سنسنی پیدا کرنے والے فون ٹائپنگ معاملہ کی تحقیقات مرکزی تحقیقاتی ادارہ (سی بی آئی) کے حوالے کی جائے تاکہ شفاف اور غیرجانبدارانہ تحقیقات ممکن ہو سکیں۔ نظام آباد میں مرکزی وزیر داخلہ مسٹر امیت شاہ کے 29؍ جون کو مجوزہ دورہ کے سلسلے میں تیاریوں کا جائزہ لینے کے بعد منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔مسٹرکشن ریڈی نے یاد دلایا کہ موجودہ وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی جب تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی (ٹی پی سی سی) کے صدر تھے اس وقت وہ مسلسل فون ٹائپنگ معاملے میں سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کرتے رہے۔ لیکن اب اقتدار میں آنے کے بعد اسی معاملے پر خاموشی اختیار کرنا اور ریاستی پولیس کے ذریعہ ہی تحقیقات کروانا متعدد شبہات کو جنم دے رہا ہے۔ کشن ریڈی نے کہا کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے جو ریاستی پولیس کے بعض عناصر کے ذریعے انجام دیا گیا ایسے میں ان ہی کے ذریعہ تحقیقات کرانا انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس محکمے کے کسی جرم کی تحقیقات اسی محکمے سے کرانے کا عمل عوامی اعتماد کو مجروح کرتا ہے اور اس سے شفافیت مشتبہ بن جاتی ہے۔ اگر وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی واقعی ایماندار ہیں اور اس معاملے میں خاطیوں کو بے نقاب کرنا چاہتے ہیں تو انہیں فوراً یہ مقدمہ سی بی آئی کے حوالے کرنا چاہیے۔ بصورت دیگر یہ تاثر ابھرے گا کہ وہ بھی ماضی کی حکمران جماعت بی آر ایس کے ساتھ ملی بھگت میں ملوث ہیں، جیسا کہ کانگریس کے بعض حلقے بھی اشارہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باتھ روم، بیڈ روم جیسے انتہائی نجی مقامات کی نگرانی اور وہاں تک در اندازی جیسی حرکات، محض سیاست نہیں بلکہ سنگین اخلاقی اور قانونی جرم ہیں۔ عوامی خواہشات کا احترام کرتے ہوئے کشن ریڈی نے حکومت تلنگانہ سے پرزور مطالبہ کیا کہ اس حساس مقدمہ کو فوری طور پر سی بی آئی کے حوالے کیا جائے تاکہ ریاست کے عوام کا اعتماد بحال ہو اور خاطیوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے۔