کتاب ’’بہادر یار جنگ زندگی اور ادبی خدمات ‘‘کی رسم اجراء ، اہلِ و دانش کا خطاب
حیدرآباد۔28؍ ستمبر(راست) قائد ملت بہادر یار جنگ کی زندگی کچھ برس اور وفا کرتی تو سقوطِ حیدرآباد کے وقت زیادہ خون خرابہ نہیں ہوتا۔ قائد ملت نے پولیس ایکشن سے بہت پہلے یہ پیشن گوئی کردی تھی کہ حیدرآباد کی مسلم حکومت کو زوال آجائے گا کیونکہ اندازِ حکمرانی سے یہ آثار پیدا ہوچکے تھے کہ جو حکومت راہِ راست سے ہٹ گئی ہو اس کا زوال یقینی ہے۔ ان خیالات کا اظہار مختلف اہلِ علم و دانش نے کیا جو 27؍ ستمبر کو ڈاکٹر زاہد حسین تما پوری کی کتاب ’’بہادر یار جنگ زندگی اور ادبی خدمات‘‘ کی تقریبِ رسم رونمائی سے مخاطب تھے۔ میڈیا پلس فائونڈیشن نے اس تقریب کا اہتمام کیا جو میڈیا پلس آڈیٹوریم ، گن فائونڈری حیدرآباد میں منعقد ہوئی۔ جناب مقصود علی خان ایڈیٹر نورِ ولایت نے صدارت کی ۔ قائد ِ ملت بہادر یار جنگ کے نواسے جناب شاہد غلام رسول خان خصوصی طور پر مدعو کئے گئے تھے ۔ ڈاکٹر محمد صفی اللہ ڈائرکٹر ؍سکریٹری اردو اکیڈیمی، سی ای او حج کمیٹی مہمانِ خصوصی تھے۔جبکہ جناب ضیاء الدین نیئر ،پروفیسر خواجہ ناصر الدین ، ڈاکٹر اسلام الدین مجاہد ،اور ڈاکٹر انعام الرحمن غیور نے اعزازی مہمان کے طور پر شرکت کی۔ ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز نے خیرمقدم کیا۔ سید خالد شہباز نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ ڈاکٹر محمد عبدالرشید جنید کی قرأتِ کلام پاک سے تقریب کا آغاز ہوا۔ مقررین نے نواب بہادر یار جنگ کی سیاسی بصیرت دوراندیشی قوم و ملت کے لئے تڑپ ، انکی بے باکی ، صداقت اور حق گوئی کو پُر اثر الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا اور کہا کہ انہوں نے حاکمِ وقت کے سامنے بھی بے باکی اور جرأت کے ساتھ بات کی ، انہیں اسلامی طرزِ حکمرانی کے اصول سمجھائے ۔انکی بے باکی اور اخلاقی جرأت سے متاثر ہوکر دکن کے آخری نظام نے انہیں بہادر جنگ کے خطاب سے نوازا۔ نواب شاہد غلام رسول خان نے قائدِ ملت کی زندگی کی مخفی گوشوں پر روشنی ڈالی۔ جناب مقصود علی خان نے صدارتی تقریر میں کہا کہ حیدرآباد نے قائدِ ملت کے احسانات کو فراموش کردیا ، ان کی خدمات سے نوجوان نسل کو واقف کروانے کی ضرورت ہے۔ پروفیسر خواجہ ناصر الدین ، ڈاکٹر انعام الرحمن غیور ، ڈاکٹر اسلام الدین مجاہد ، جناب ضیاء الدین نیئر ، جناب اصغر خان رکن مہدویہ کلب مشیر آباد، سید ضیاء اللہ خورشید ، قاضی عزیز اللہ عثمانی، نے اپنی تقاریر میں قائدِ ملت کی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ ڈاکٹر زاہد حسین تما پوری نے قائدِ ملت سے اپنی عقیدت اور ان پر کی گئی پی ایچ ڈی اور اسے کتاب کی شکل دینے تک کے مراحل پر روشنی ڈالی۔ جناب طٰحٰہ فیضان نے کتاب کے مصنف کا تعارف کروایا۔ اس تقریب میں شہر کی سرکردہ شخصیات شریک تھیں۔