برانڈ والے تیل اور گھانے سے تیار تیل کے استعمال سے متعلق عوام میں بحث
حیدرآباد۔ خوردنی تیل برانڈ والا صحت مند ہوتا ہے یا گھانے میں تیار کیا جانا والا تیل صحت مند ہوتا ہے! حالیہ عرصہ میں صحت مند غذاؤں کے استعمال کے رجحان میں ہونے والے اضافہ کے دوران شہریوں میں اب یہ بحث شروع ہوچکی ہے کہ بڑے برانڈ والے ریفائنڈ آئیل صحت مند ہوتے ہیں یا گھانے میں قدرتی طریقہ سے تیار کئے جانے والے تیل صحت کے لئے بہتر ہیں۔ قدرتی طریقہ سے تیار کئے جانے والے تیل کے سلسلہ میں ماہرین کا کہناہے کہ گھانے میں قدرتی طریقہ سے پھلی یا کوئی بھی تیل جو نکالا جاتا ہے وہ کسی بھی ریفائینڈ آئیل سے کافی بہتر ہوتا ہے اور ان تیلوں میں اعضاء کی سوزش کو دور کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے لیکن ریفائینڈ آئیل جو کہ بڑی بڑی کمپنیاں تیار کرتی ہیں وہ دراصل کیمیائی طریقہ سے تیار کیا جاتا ہے۔ مسٹر نوین اگروال نے بتایا کہ پھلی‘ کرڑ‘ چندرمکھی یا کوئی اور تیل جو گھانے میں تیا رکیا جاتا ہے وہ بہتر ہوتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ پھلی کا تیل جو ریفائینڈ آئیل کے اسٹیکر کے ساتھ فروخت کیا جاتا ہے وہ 160 روپئے کیلو فروخت کیا جاتا ہے جبکہ پھلی کی قیمت ہی 120 روپئے فی کیلو ہے اور ایک کیلو پھلی میں محض 340 ملی لیٹر تیل نکالا جاسکتا ہے تو ایسی صورت میں یہ کمپنیاں کس طرح سے 160 روپئے کیلو تیل فروخت کرسکتی ہیں اس بات کا شہریوں کو جائزہ لینا چاہئے ۔ انہوں نے بتایا کہ گھانے میں تیار کئے جانے والے تیل کی یہ خامی ہوتی ہے کہ اس میں ہلکی سے مہک باقی رہ جاتی ہے اور یہ زیادہ دنوں تک رکھ کر استعمال کرنے کے قابل نہیں رہتا جبکہ کیمیائی مادہ سے ریفائینڈ کئے جانے والے تیل میں کوئی مہک نہیں ہوتی اور اسے طویل مدت تک استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر دیپا اگروال نیوٹریشنسٹ نے بتایا کہ عوارض قلب میں مبتلاء افراد کے لئے گھانے کا تیل بہتر نہیں ہے لیکن اس کے علاوہ تمام افراد گھانے کا تیل استعمال کرسکتے ہیں ۔ انہو ںنے بتایا کہ گھانے میں قدرتی طور پر تیار کئے جانے والے تیل میں قدرتی اجزاء باقی رہتے ہیں جبکہ ریفائینڈ کے نام پر دیگر تیلوں سے یہ اجزاء نکال لئے جاتے ہیں جوکہ انسانی صحت کیلئے مضر تو نہیں لیکن کوئی فائدہ بخش بھی ثابت نہیں ہوتے کیونکہ قدرتی تیل میں اعضاء کی سوزش کو دور کرنے کی قدرتی صلاحیت موجود ہوتی ہے اور وہ صحت میں اعتدال برقرار رکھنے میں بے حد معاون ثابت ہوتا ہے اسی لئے جن لوگوں کو قلب سے متعلق عوارض لاحق نہیں ہیں انہیں گھانے میں قدرتی طور پر تیار کئے جانے والے تیل کے استعمال سے گریز نہیں کرنا چاہئے ۔